ایران کوجوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے وقتِ ضرورت فوجی آپشن زیرغورہے:امریکی ایلچی

تہران/واشنگٹن،نومبر۔ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی راب میلی نے واضح کیا ہے کہ اگرسفارت کاری ایران کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وقتِ ضرورت فوجی آپشن کا استعمال بدستورزیرِغورہے۔انھوں نے کہا کہ صدرجوبائیڈن بھی واضح کرچکے ہیں،اگر دیگر تمام ذرائع ناکام ہوجاتے ہیں تو آخری حربے کے طور پر وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے فوجی آپشن کو واضح طوربروئے کارلائیں گے۔تاہم میلی نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سفارتی کوششوں کوکامیاب بنانے کی ترجیح کااعادہ کیااور ایران کے ساتھ بالواسطہ بات چیت میں شامل ہونے پر انتظامیہ کی مسلسل آمادگی کا دفاع کیا۔واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار بین الاقوامی امن کے زیراہتمام ایک ویبی نار کے دوران میں انھوں نے کہا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنے پرمعذرت خواہ نہیں۔راب میلی نے مزید کہا:’’ایک بار پھرسفارت کاری کوترجیح دی جاسکتی ہے،اگر یہ دباؤ کے حربے کے ساتھ کام کرسکتی ہے تو،بالخصوص پابندیوں کے ساتھ کام کرسکتی ہے، لیکن سفارت کاری کے ناکام ہونے کی صورت میں تمام اختیارات کوپیش نظر رکھا جائے گا‘‘۔جہاں تک جوہری معاہدے پرمذاکرات کی حیثیت کا تعلق ہے تو میلی نے بتایاکہ ستمبر کے اوائل سے اب تک اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہ فی الوقت یہ معاہدہ بائیڈن انتظامیہ کی توجہ کا مرکزنہیں ہے۔انھوں نے ایران میں حکومت مخالف حالیہ مظاہروں اور روس کو ڈرونز کی منتقلی کے تہران کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’’ہم کسی ایسی چیز پرتوجہ مرکوز نہیں کریں گے جو غیرفعال ہو، جب دوسری چیزیں ہورہی ہوں۔انتظامیہ نے سفارت کاری کو ترک نہیں کیا ہے اور ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اگرایران وہی مؤقف اختیارکرتا ہے، جو وہ کرچکاہے تو ہم اس پرتوجہ مرکوزکرنے میں مزید وقت ضائع نہیں کریں گے‘‘۔

 

Related Articles