’قیدیوں کا مسئلہ اولین ترجیح ہے، ان کی رہائی کی کوششیں جاری رکھیں گے‘ :اسماعیل ھاھنیہ

غزہ،،اکتوبر۔ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے زوردے کر کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی قیدیوں کا مسئلہ حماس اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے ایجنڈے کے لیے اولین ترجیح تھا، ہے اور رہے گا۔ہنیہ نے منگل کی شام الاقصیٰ ٹی وی سے نشر کی گئی ایک مختصر تقریر میں کہا کہ ہم اس موقع پر اپنے قیدیوں سے عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے قیدی بہن بھائیوں کی دشمن کی قید سے رہائی اور آزادی کے لیے ہرسطح پر جدو جہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک بڑے منصوبے کے تنازع اور اس قابض دشمن کے ساتھ خواہشات کے تصادم کے درمیان ہیں لیکن ہماری قوت ارادی مضبوط ہے اور ہمارے لوگوں نے استقامت اور مزاحمت کے جذبے کو تازہ کر دیا ہے۔انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہماری عوام قیدیوں، القدس، الاقصیٰ اور تمام مقدسات کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے پرعزم ہے۔ہم سب چاہتے ہیں کہ قیدی قابض دشمن کی گھناؤنی پابندیوں سے آزاد ہو کر دوبارہ آزادی کی ہوا کا سانس لیں۔ ہمارا ان سے عہد ہے کہ ہم ان کی رہائی کے لیے ہرسطح پر جدو جہد کریں گے۔ھنیہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مزاحمت کے ذریعے حاصل ہونے والی فتح کے ایک عظیم مرحلے کا سامنا ہے، جس میں سب سے آگے عزالدین القسام بریگیڈز ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفا الاحرار ایک تاریخی عہد تھا جس پر مزاحمت، حماس اور غزہ نے پانچ سال سے زیادہ عرصے تک جنگ کی، جب کہ انہوں نے دشمن کے قید گیلا شالیت قید کرکے دشمن کی سلامتی اور انٹیلی جنس دماغ کی جنگ میں فتح حاصل کی۔ اس راہ میں عظیم قربانیوں کے باوجود ثابت قدمی دکھا کر دشمن کے ایک قیدی کے بدلے اپنے سیکڑوں قیدی رہا کرائے۔

Related Articles