لبنان سے سمندر کی سرحدی حد بندی کا معاہدہ حزب اللہ کو نقصان پہنچائے گا: موساد
تل ابیب،اکتوبر۔اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے بدھ کے روز کہا ہے کہ لبنان کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی کا معاہدہ حزب اللہ‘‘ کو نقصان پہنچائے گا۔اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق برنیا نے مزید کہا کہ حزب اللہ اس معاہدے کو ترجیح نہیں دیتی کیونکہ اس معاہدہ سے لبنان کی جانب سے اسرائیل کو ڈی فیکٹو ریاست تسلیم کرنا لازم آتا ہے اور یہ گروپ اس کا مخالف ہے۔اخبار نے اسرائیل میں انٹیلی جنس سربراہوں اور چیف آف سٹاف کے حوالے سے بھی کہا ہے کہ ان سب کے مطابق جو لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ سمندری سرحدی معاہدہ حزب اللہ کی کامیابی ہے وہ لبنان کی صورت حال کو نہیں سمجھتے۔اسی تناظر میں ڈیوڈ ہرنیا نے کہا کہ حزب اللہ نے گزشتہ مئی میں ہی اس وقت سمندری سرحدی معاہدے کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا جب اس نے محسوس کیا کہ رائے عامہ اس معاہدے کی حمایت کر رہی ہے۔ہرنیا نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ معاہدہ نہیں چاہتی تھی لیکن اس نے محسوس کرلیا کہ لبنان کے اندرونی سیاسی بحران کی روشنی میں اس کے پاس یہی موقع ہے کہ رائے عامہ میں اپنی حمایت کو بڑھایا جائے۔اس حوالے سے اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر ایال ہولاتا نے بھی بدھ کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ معاہدہ لبنان کے سامنے اسرائیلی سلامتی کی صورتحال کو مستحکم کرے گا اور یہ معاہدہ 40 سالوں میں لبنان کی طرف پہلا سیاسی سمجھوتہ ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ معاہدہ کریش پلیٹ فارم سے خطرے کو دور کرے گا اور سمندری سرحدوں سے متعلق سکون لائے گا۔ اس سے ایک دوسرے پر الزامات میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا لبنان کو مضبوط بنانے میں اسرائیل کا سکیورٹی مفاد ہے کہ اس سے حزب اللہ کمزور ہوتی ہے۔دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے بدھ کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ لبنان کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی کا معاہدہ ایک تاریخی کامیابی ہے، حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے اور اسے کنیسٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اسی پریس کانفرنس میں کہا ہم نے لبنان کے ساتھ معاہدے کے بعد اسرائیل کی سلامتی کو پس پشت نہیں ڈالا انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے ساتھ معاہدہ اسرائیل کی سلامتی کو برقرار رکھے گا اور حزب اللہ کو کمزور کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے ساتھ اس معاہدہ پر سابق اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاھو کی تنقید غلط ہے۔ اس معاہدہ میں امریکہ اور خطے کے دیگر ممالک کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔