گانوں کا ری مکس دراصل اس کی شکل کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، اے آر رحمان
ممبئی،ستمبر۔معروف بھارتی موسیقار، ریکارڈ پروڈیوسر، گلوکار اور گیت نگار اے آر رحمان نے ری مکس کلچر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے چیزوں کو مسخ کرنے اور عجیب و غریب بنانے پر مبنی قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کسی تخلیق کو دوبارہ اس کی شکل بگاڑ کر نیا تصور دینے والے ہوتے کون ہیں؟اے آر رحمان کا کہنا تھا کہ میں کسی گیت کو عجیب و غریب شکل دوں اور پھر وہ چیز جو کہ حال ہی میں بنی ہو اسے آپ دوبارہ بنائیں، یہ بڑی ناپسندیدہ بات ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں بہت سے آئیکونک گیتوں کی دوبارہ تخلیق کی گئی اور اس طرح کرتے ہوئے متعدد بار ان لوگوں کو مایوس کیا گیا جو کہ اس کے اصل ورڑن کو پسند کرتے تھے۔حال ہی میں فالگونی پاٹھک نے نیہا ککڑ کی جانب سے اپنے 1999 کے گیت، میں نے پائل ہے چھنکائی، کی دوبارہ تخلیق پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو اس کا ورڑن او ساجنا سامنے آیا ہے اس نے پرانے کو مسخ کردیا ہے۔دریں اثنا اے آر رحمان نے ری مکس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ کسی کمپوزر کی تخلیق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، جو ری مکس کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم ری امیجنگ کررہے ہیں، تو میں پوچھتا ہوں کہ آپ ہوتے کون ہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ری مکس کلچر بالکل پسند نہیں اور میں خود کسی دوسرے کے کام کو استعمال کرنے کے حوالے سے خاصا محتاط رہتا ہوں۔اے آر رحمان کے نئے گیت فلمساز منی رتنم کی فلم پونیین سیلوان پارٹ ون میں سنے جاسکیں گے، جو کہ 30 برس بعد ان دونوں کے پھر ایک ساتھ کام کا نتیجہ ہے۔اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ ہم دونوں کو گیتوں میں موجود تازگی پر کافی پذیرائی ملی ہے۔