ٹیکسوں میں کمی کیلئے اربوں پونڈز قرض کا حکومتی منصوبہ غیر ذمہ دارانہ، کوربن

لندن ،ستمبر۔ سابق لیبر رہنما جیرمی کوربن نے ٹیکسوں میں کمی کے لئے اربوں قرض لینے کے حکومتی منصوبے کو ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ مسٹر کوربن پر اس وقت تنقید ہوئی تھی، جب وہ اپنے بڑے اخراجات کے وعدے کرنے والے رہنما کی حیثیت سے معروف تھے، جن کی مالی اعانت بھی قرض کے ذریعے ہونی تھی۔ اب آزاد رکن پارلیمنٹ نے بی بی سی کے نک رابنسن کو بتایا کہ ان کا قرض لینے کا منصوبہ سرمایہ کاری کے لئے ہوتا نہ کہ ’’بینکاروں کے بونس کی ادائیگی‘‘ کے لئے۔ واضح رہے کہ چانسلر نے گزشتہ 50 برسوں میں ٹیکس کٹوتیوں کا سب سے بڑا پیکیج متعارف کرایاہے۔ کواسی کوارٹنگ کی طرف سے کامنز کے ایک بیان میں طے کئے گئے اقدامات کو منی بجٹ کا نام دیا گیا ہے، حکومتی قرضے میں 72 بلین پونڈز کے اضافے کے ذریعے فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ان منصوبوں میں انکم ٹیکس میں کٹوتی اور گھر کی خریداری پر ادا کی جانے والی اسٹامپ ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ بورس جانسن کی طرف سے متعارف کرائی گئی نیشنل انشورنس کی ادائیگیوں میں اضافے کو تبدیل کرنا شامل ہے۔ بینکرز کے بونس کی حد کو بھی ختم کر دیا جائے گا اور کارپوریشن ٹیکس میں منصوبہ بند اضافہ ختم کر دیا جائے گا۔ نک رابنسن کے ساتھ ایک وسیع انٹرویو میں مسٹر کوربن نے کہا کہ جب چانسلر نے کامنز میں اپنے منصوبے مرتب کئے تو ان کی مسکراہٹ بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں اس تنقید کے بارے میں سوچ رہا تھا، جس کا نشانہ مجھے سکاٹ لینڈ اور ویلز اور شمالی آئرلینڈ کے لئے قومی سرمایہ کاری بینک اور علاقائی سرمایہ کاری بینکوں اور سرمایہ کاری بینکوں کے لئے تجویز پیش کرنے پر بنایا گیا اور مجھے بتایا گیا کہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ اس وقت کے شیڈو چانسلر جان میکڈونل نے کہا تھا کہ ہم روزمرہ کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے قرض نہیں لیں گے، ہم صرف سرمایہ کاری کے لئے قرض لیں گے۔ اس کے برعکس انہوں نے کہا کہ حکومت اب روزمرہ کے اخراجات کی ادائیگی کے لئے اربوں کا قرضہ لینے کے عمل میں ہے کیونکہ انہوں نے صرف اپنی آمدنی کی سطح کو کم کیا ہے۔

 

Related Articles