افراط زر سے نمٹے کے لیے اسپین میں ’ویلتھ ٹیکس‘ کا منصوبہ

میڈرڈ،ستمبر۔ہسپانوی حکومت نے مالدار کمپنیوں اور طبقوں پر عارضی اضافی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مقصد ملک میں افراط زر کی بڑھتی شرح پر قابو پانا اور متوسط و غریب افراد کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ہسپانوی وزیر خزانہ ماریہ جیسس مونتیرو نے کہا ہے کہ نئے ٹیکس منصوبے کی مدد سے بالخصوص غریب طبقے کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔ انہوں نے ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دراصل اس منصوبے کے تحت ایسے لکھ پتی افراد پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا، جو دراصل انتہائی مالدار ہیں۔اسپین کے بائیں بازو کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی ماریہ کے بقول اسپین میں مڈل کلاس اور مزدور طبقے کو مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول اسی لیے حکومت ان طبقوں پر ٹیکس میں کمی اور امیروں پر ٹیکس بڑھانے کا سوچ رہی ہے۔ہسپانوی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس مشکل وقت میں میڈرڈ حکومت غریبوں کے لیے کوئی مالیاتی اسکیم متعارف کرائے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ان کی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔یوکرین جنگ کی وجہ سے جہاں دنیا بھر میں مہنگائی دیکھی جا رہی ہے، وہیں یورپی ممالک میں بھی مشکلات دیکھی جا رہی ہیں۔ عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں اضافے کے منفی نتائج اسپین میں بھی دیکھے جا رہے ہیں، جہاں مہنگائی اور افراط زر کے علاوہ بے روزگاری بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔سن انیس سو اسی کی دہائی کے بعد اسپین میں افراط زر کی شرح پہلی مرتبہ دس فیصد سے زائد ہوئی ہے۔ جون میں ڈبل ڈیجیٹ میں جانے والی یہ شرح اب بھی 10.4 فیصد ہے۔اسپین میں ان اقتصادی مسائل سے نمٹنے کی خاطر کئی اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ جولائی میں ہی حکومت نے ملک کے بینکوں اور انرجی کمپنیوں پر عارضی اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔وزیر خزانہ کے مطابق حکومت مزید دو برسوں تک بینکوں، انرجی کمپنیوں اور مالدار کمپنیوں پر اضافی ٹیکس لاگو رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس ٹیکس کی مد کیا ہے اور اس سے حکومتی خزانے میں کتنا سرمایہ آ سکے گا۔ حکومت کو اس نئے ٹیکس منصوبے کو منظور کرنے کی خاطر حکمران اتحاد میں شامل سوشلسٹ پارٹی سے مشاورت کرنا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبہ جلد ہی منظور ہو جائے گا جبکہ آئندہ برس کے اوائل میں اس پر عمل درآمد بھی شروع ہو جائے گا۔

 

Related Articles