ایرانی ڈرون ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنا ضروری ہے: سعودی عرب
نیویارک/ریاض،ستمبر۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ایرانی ڈرون ٹیکنالوجی مشرق وسطیٰ کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا اس خطرے سے نمٹنے کیلئے خطے کے ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر "الشرق الاوسط” کو دئیے گئے بیان میں انہوں نے کہا مسئلہ کو دو طریقوں سے حل کیا جانا چاہیے، ایک حل مختصر مدت کے نقطہ نظر پر مبنی ہے۔ اس طریقہ میں خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہوگی۔دوسرے طویل مدتی حل کے تناظر میں دیکھا جائے تو خطرات کو سمجھنا اور پھر ایکشن پلان کیلئے فریم ورک بنانا ہوگا، اس فریم ورک کو بنانے میں سب کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی فریم ورک ہمیں مستقبل میں ٹیکنالوجیز بنانیمیں مدد دے گا۔ اس طرح نئی ٹیکنالوجی کے ذریعہ سے ہم خود کو اوراپنے شراکت داروں کو ان ڈرون حملوں سے بچا سکیں گے۔انہوں نے سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کی ریسرچ فاؤنڈیشن "تھنک” کی جانب سے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے منعقد ایک اجلاس میں شرکت کی اور کہا ایران مسلسل حوثیوں کو ڈرون فراہم کررہا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے انتظامات کے ذریعہ لگ بھگ 94 فیصد ڈرون حملوں کو پسپا کر دیا ہے۔یمن میں جنگ بندی کے متعلق بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ حوثی اس وقت مطالبات کا ایک لامتناہی سلسلہ قائم کر رہے ہیں جن کا یمنی حکومت جواب نہیں دے سکتی۔ لگ رہا ہے کہ حوثی جنگ بندی میں توسیع پر رضامند نہیں ہوں گے کیونکہ انہیں یمنی عوام کے مفاد سے کوئی سروکار نہیں ہے۔