’مونو کلچر‘ کاشتکاری کے مسائل کا حل نہیں، اس میں تنوع کی ضرورت ہے: مودی

گوتم بدھ نگر، ستمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی برادری سے کاشتکاری کے سائنسی اور روایتی طریقوں کو اپناتے ہوئے زراعت کے شعبے کو متنوع طریقے سے آگے بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی طریقہ کار پرمبنی ’مونوکچر‘ کاشتکاری کے مسائل کاحل نہیں ہے۔پیر کو اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر کے گریٹر نوئیڈا میں منعقدہ بین الاقوامی ڈیری سمٹ کا افتتاح کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کھیتی باڑی کے مسائل کا واحد حل مونو کلچر نہیں ہے، بلکہ اس میں تنوع کی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مویشی پروری پربھی لاگو ہوتی ہے۔اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ماہی پروری اور حیوانات کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا اور بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن کے نمائندے اور مختلف ممالک کے ماہرین بھی موجود تھے۔ چار دن تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کا ہندوستان میں 48 سال بعد انعقادہورہا ہے۔50 ممالک کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا، "زراعت میں مونو کلچر ہی واحد حل نہیں ہے، بلکہ تنوع بہت ضروری ہے۔ یہ جانور پالنے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس لیے آج ہندوستان میں مقامی نسلوں اور ہائبرڈ نسلوں، دونوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان میں سخت ترین موسمی حالات میں آسانی سے پالنے لائق دودھ دینے والے جانوروں کی مقامی نسلوں کا ذکر کرتے ہوئے گجرات کے کچھ علاقے کی بنّی بھینسوں کی خوبیوں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ڈیری سیکٹر، نہ صرف عالمی معیشت کو مضبوط کرتا ہے بلکہ کروڑوں خاندانوں کی روزی روٹی کو بھی تقویت دیتا ہے۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان کے ڈیری سیکٹرکی شناخت بڑے پیمانے پر دودھ کی پیداوار (ماس پروڈکشن) کرنے سے زیادہ، کثیرتعداد میں لوگوں کے ذریعہ دودھ پیداکرنے (پروڈکشن بائی ماسس) والے ملک کی ہے۔ اس لئے ہندوستان کا ڈیری سیکٹرکوآپریٹو ماڈل پر مبنی ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ اس کی وجہ سے ثالثیوں کی غیرموجودگی میں ہندوستان کے دودھ پیداکرنے والوں کو زیادہ فائدہ حاصل ہوپاتا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے مویشی پالنے کے شعبے میں خواتین کی طاقت کے اہم شراکت کو عالمی سطح پر لے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان کے ڈیری سیکٹر میں 70 فیصد خواتین کی طاقت کی نمائندگی ہے۔ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی حقیقی رہنما خواتین ہیں۔ یہی نہیں، ہندوستان میں ڈیری کوآپریٹیومیں بھی ایک تہائی سے زیادہ ارکان خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں ناری شکتی کے تعاون کو پوری دنیا میں مناسب پہچان دلانے کی ضرورت ہے۔

Related Articles