پاکستان میں قدرت کے ساتھ کھیلنے کا تباہ کن جوابی حملہ: گوئٹریس
اسلام آباد، ستمبر۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے کہا کہ انسان نے قدرت کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اور یہ پاکستان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قدرت کا بدلہ لینا کتنا تباہ کن ہے۔پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوچکے ہیں۔ پاکستان کا ایک تہائی حصہ اس سیلاب سے نبرد آزما ہے۔ بحران کی اس گھڑی میں مسٹر گوئٹرس نے 9 اور 10 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کیا۔مسٹر گوئٹرس ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے پاکستان کو بڑے پیمانے پر مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے درخواست کی کہ وہ اس ملک کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر فوری مالی امداد کرے۔سیکرٹری جنرل نے اس موسمیاتی آفت کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی بڑھانے کے لیے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی سروے کیا۔ اس قدرتی آفت میں اب تک 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔ ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ مسٹر گوئٹرس نے نامہ نگاروں کو بتایا، "میں نے دنیا میں بہت سی انسانی آفات دیکھی ہیں، لیکن میں نے اس سطح کی آب و ہوا کی تباہی شاید ہی کہیں اور دیکھی ہے۔ میں نے آج جو کچھ دیکھا ہے اسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ سیلاب سے متاثر اتنا بڑا علاقہ جو میرے ملک پرتگال سے تین گنا بڑا انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک طرف ان لوگوں کے دکھوں کو دیکھ کر صدمہ پہنچا ہے تو دوسری طرف انہوں نے لوگوں کی حیرت انگیز برداشت اور حوصلے کی مثالیں بھی دیکھی ہیں۔ یہ آفات سے نمٹنے والے کارکنوں سے لے کر اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنے والے عام لوگوں تک میں نظر انہوں نے ہفتے کی صبح دارالحکومت اسلام آباد سے صوبہ سندھ کے علاقے سکر کا دورہ کیا، ان کے ہمراہ ملک کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی تھے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹریس نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اسی وقت اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی طرف سے امدادی سامان کے ساتھ پہنچی ایک کھیپ بھی دیکھی۔انہوں نے پاکستانی حکام بشمول سویلین، ملٹری، قومی اور علاقائی سطح پر کیے جانے والے وسیع پیمانے پر ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کی بھی تعریف کی۔ سیکرٹری جنرل نے کہا، "میں سول سوسائٹی، انسانی امداد کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اپنے شراکت داروں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے تیز رفتاری سے کوششیں شروع کی ہیں۔ میں ان تمام ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد شروع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ضروریات کا دائرہ وسیع ہے۔ اس لیے میں پاکستان کو بڑے پیمانے پر فوری مالی امداد کی اپیل کرتا ہوں۔ یہ صرف یکجہتی اور سخاوت کا سوال نہیں ہے بلکہ انصاف کا بھی ہے۔ پاکستان ایسی مصیبت کا خمیازہ بھگت رہا ہے جو دوسروں نے پیدا کی ہے۔ آج پاکستان ہے، کل یہ آپ کا ملک ہو سکتا ہے، آپ جہاں بھی رہتے مسٹر گوئٹرس نے کہا، "انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی نہ صرف پاکستان میں سمندری طوفانوں اور قدرتی آفات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ چاڈ، ہارن آف افریقہ اور دیگر کئی خطوں میں خشک سالی اور قحط کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ ان تمام ممالک نے یہ مسئلہ پیدا نہیں کیا ہے لیکن وہ اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ جی 20 ممالک آج کل کاربن کے اخراج کے 80 فیصد کے لئے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تئیں خبردار کرتے ہوئے کہا، “یہ پاگل پن ہے۔ سچ کہوں تو یہ اجتماعی خودکشی ہے۔ پاکستان سے میں ایک عالمی اپیل جاری کر رہا ہوں پاگل پن بند کریں۔ قدرت کے ساتھ جنگ کا خاتمہ کریں؛ قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کریں۔”