کانگریس کے50 سے زاید ارکان کا ایرانی صدر کو امریکہ میں داخلے سے روکنے کا مطالبہ
واشنگٹن،ستمبر ۔ امریکی ایوان نمائندگان کے ایک دو طرفہ گروپ نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے انٹری ویزا دینے سے انکار کریں۔ان کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ ان کے کھاتے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہیں، ان کا امریکہ میں داخلہ مناسب نہیں۔ صدر کو چاہیے کہ وہ ایرانی صدر کو امریکہ میں داخلے سے روکیں۔ ایرانی صدر کو امریکی ویزہ نہ دینے کا مطالبہ کرنے والے ارکان کانگریس کی تعداد 52 ہوگئی ہے۔قانون سازوں نے کہا کہ ہم آپ سے پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وفد کو ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے امریکی ویزوں سے انکار کر دیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکا ابراہیم رئیسی کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں براہ راست ملوث ہونے کو معاف نہیں کر سکتا، جس میں 1988 میں ایرانی حکومت کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں سیاسی قیدیوں کا منظم اجتماعی قتل بھی شامل ہے۔ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر دیگر مخالف سیاسی گروپوں کے ارکان تھے، اور رئیسی تہران ڈیتھ کمیٹی کے دستاویزی رکن تھے، جو اس قتل عام کی نگرانی کا ذمہ دار تھا۔یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ رئیسی اور نام نہاد ڈیتھ کمیشن کے دیگر ارکان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔ مزید برآں دونوں سربراہان دفاع کا عوامی طور پر 1988 کی پھانسیوں میں اپنا کردار ہے۔یہ ناقابل قبول ہے کہ ایرانی حکومت دنیا بھر میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی مہم بھی شامل ہے۔ کانگریس کے اراکین نے مزید کہا کہ محکمہ انصاف نے حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک رکن پر سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا بھی الزام عاید کیا ہے۔نمائندوں نے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے آرٹیکل 212 کے اطلاق کا مطالبہ کیا جو محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور محکمہ خارجہ کو تشدد یا قتل کے کسی بھی فعل میں ملوث کسی بھی فرد کو داخلے سے انکار کرنے کا قانونی اختیار دیتا ہے۔