ایران کے جوہری معاہدے کو روکنے میں کامیابی کا دعویٰ نہیں کر سکتے: اسرائیل
تل ابیب،ستمبر ۔ یورپی رابطہ کار جوزپ بوریل کی طرف سے جوہری مذاکرات سے متعلق منفی اشارے ظاہر کیے جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ نے کہا ہے کہ یہ جاننا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا ان کا ملک جوہری معاہدے کو روکنے میں واقعی کامیاب ہوا ہے یا نہیں؟لیکن انہوں نے منگل کو نیواتیم ایئر بیس کے دورے کے دوران اپنی تقریر میں زور دیا کہ اسرائیل کسی بھی خطرے اور کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے ہمیں دھمکیاں دینے کی کوششیں جاری رکھی تو وہ اسرائیل کی پہنچ اور اس کی صلاحیتوں کا خود اندازہ کر لے گا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تل ابیب دہشت گردی کے خلاف اور اسے نقصان پہنچانے والوں کے خلاف تمام محاذوں پر کام جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ لپیڈ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے ملک کو ایران کے خلاف کارروائی کرنے کی آزادی ہے اور وہ اس کے ساتھ کسی معاہدے کا پابند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ پہلے میرے اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان طے پایا تھا، ہمارے پاس مکمل صوابدید ہے کہ تہران کے جوہری خطرہ بننے کے امکان کو روکنے کے لیے جو بھی مناسب ہو وہ کریں۔لیپڈ نے پہلے اشارہ کیا تھا کہ اسرائیلی حکام نے جوہری معاہدے پر دستخط کو روکنے کے لیے ایک بھرپور مہم چلائی، جسے انھوں نے تہران کے ساتھ خطرناک قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مؤخر الذکر عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی انتظامیہ نے جوہری معاہدے کے متن پر ان کے ملک کے تبصروں کو مدنظر رکھا ہے۔قابل ذکر ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے کل واشنگٹن کا سفر کیا تاکہ امریکی انتظامیہ کو اسرائیلی موقف کی دوبارہ وضاحت کی جائے اور جوہری معاہدے میں موجود خطرات پر توجہ مرکوز کی جائے۔گذشتہ چند دنوں کے دوران اسرائیل نے امریکی حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتیں تیز کر دی ہیں۔ دوسری طرف جوہری مذاکرات حتمی مرحلے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔