ہندوستان بنگلہ دیش جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر بات چیت شروع کریں گے
نئی دہلی، ستمبر۔ہندوستان اور بنگلہ دیش نے کووڈ وبا اور حالیہ علاقائی و عالمی جغرافیائی سیاسی پیشرفتوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی معیشتوں کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کے ساتھ سرحد پر تجارتی سہولیات اور رابطے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی آئی پی اے) پرآج بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی اوردورہ ہندوستان پر آئیں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم محترمہ شیخ حسینہ کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ سربراہی اجلاس میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کئی فیصلے کیے گئے اور اس سلسلے میں سات معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں کشیارا ندی کے پانی کے اشتراک اور مشترکہ استعمال کو لے کر، بنگلہ دیش ریلوے حکام کو تربیت فراہم کرنا، بنگلہ دیش ریلوے کو مال برداری سمیت مختلف شعبوں میں آئی ٹی ایپلی کیشنز کے استعمال میں مدد ، بنگلہ دیش کے عدالتی افسران کی استعداد کار میں اضافہ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون۔ تحقیق، خلائی شعبے میں تعاون اور پرسار بھارتی و بنگلہ دیش ٹیلی ویژن کے درمیان نشریات سے متعلق تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سیکورٹی سے متعلق اہم موضوعات پر بھی بات چیت کی گئی جن میں بنگلہ دیش میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ، بنگلہ دیش میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے اقدامات، ہندو اقلیتوں کے تحفظ، روہنگیا کے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات بالخصوص ان کے پرامن ذرائع میانمار واپسی کے اختیارات شامل ہیں۔ میٹنگ میں یہ مانا گیا کہ کووڈ کی وبا کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 18 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ لیکن اسے مزید وسعت دینے کی گنجائش بھی ہے۔ دونوں ممالک نے سی آئی پی اے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور تین سال بعد جب بنگلہ دیش ایل ڈی سی یعنی کم ترقی یافتہ ممالک کے زمرے سے باہر نکلے گا، اس سے پہلے سی آئی پی اے کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی آخری تاریخ مقرر کی۔دونوں ممالک کے درمیان ترقیاتی شراکت داری کے منصوبے شروع کیے، جن میں فرینڈشپ تھرمل پاور پلانٹ اور دریائے روپشا پر ایک ریل پل شامل ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے مسٹر مودی کو ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کی گولڈن جوبلی کے موقع پر شائع ہونے والی کتاب بھی پیش کی۔محترمہ حسینہ جو پیر کو ہندوستان کے چار روزہ دورے پر یہاں پہنچیں، صبح راشٹرپتی بھون کے صحن میں ان کا رسمی استقبال کیا گیا۔ انہوں نے تینوں افواج کے مشترکہ دستے کے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس کے بعد محترمہ حسینہ راج گھاٹ گئیں جہاں انہوں نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ صبح 11 بجے حیدرآباد ہاؤس پہنچیں جہاں مسٹر مودی نے ان کا استقبال کیا۔ پہلے دونوں رہنماؤں کے درمیان نجی گفتگو ہوئی اور پھر وفود کی سطح پر ملاقات شروع ہوئی۔اپنے پریس بیان میں مسٹر مودی نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے بنگلہ دیش کی آزادی کی 50 ویں سالگرہ، اپنے سفارتی تعلقات کی گولڈن جوبلی اور بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کی صد سالہ پیدائش ایک ساتھ منائی تھی۔ پچھلے سال 6 دسمبر کو ہم نے دنیا بھر میں مل کر پہلا ‘فرینڈشپ ڈے’ بھی منایا۔ انہوں نے کہاکہ ’’وزیراعظم شیخ حسینہ کا دورہ ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ہو رہا ہے۔ ان کی قایدت میں بنگلہ دیش نے نمایاں ترقی کی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہمارا باہمی تعاون بھی ہر میدان میں تیزی سے بڑھا ہے اور ہمارے قریبی ثقافتی اور عوام پر مبنی تعلقات میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ آج بنگلہ دیش ہندوستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار اور خطے میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مجھے یقین ہے کہاگلے 25 سالوں میں امرت کال میں ہندوستان-بنگلہ دیش دوستی نئی بلندیوں کو چھو لے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ہم نے تمام دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ ہم دونوں کا ماننا ہے کہ کووڈ وبا اور حالیہ عالمی پیش رفت سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہمیں اپنی معیشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ ہمارے درمیان رابطے کی توسیع اور سرحد پر تجارتی سہولیات کی ترقی سے، دونوں معیشتیں ایک دوسرے سے زیادہ جڑیں گی، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے قابل ہوں گی۔ ہماری دو طرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ بنگلہ دیش کے برآمدات کے لئے آج ہندوستان پورے ایشیا میں سب سے بڑی منڈی ہے۔ اس ترقی کو مزید تقویت دینے کے لیے، ہم دو طرفہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر ابتدائی بات چیت شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ٹی، خلائی اور ایٹمی توانائی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ ہم موسمیاتی تبدیلی اور سندربن جیسے مشترکہ ورثے کے تحفظ پر بھی تعاون جاری رکھیں گے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج فرینڈشپ تھرمل پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کی نقاب کشائی سے بنگلہ دیش میں سستی بجلی کی دستیابی میں اضافہ ہوگا۔