مودی حکومت نفرت اور خوف پیدا کر رہی ہے: راہل

نئی دہلی، ستمبر۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں بے روزگاری اور مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور اسے روکنے کی کوشش کرنے کے بجائے حکومت نے مخالفانہ اقدامات کرکے خوف اور نفرت پھیلانے کا کام کیا ہے۔اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پارٹی کی ہلا بول ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ آج ملک کے حالات بہت خراب ہو چکے ہیں۔ جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے، ملک میں نفرت اور غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد نفرت مسلسل پھیل رہی ہے لیکن حکومت اسے روک نہیں رہی ہے۔ اسی طرح ملک میں خوف کی فضا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے آنے کے بعد سے ایک نہیں کئی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگ اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری کا خوف ہے۔کانگریس کے لیڈر نے کہاکہ مشکل یہ ہے کہ یہ خوف کم نہیں ہو رہا ہے، یہ خوف بڑھتا جارہا ہے، اس کی وجہ سے ہندوستان میں نفرت بڑھ رہی ہے۔ نفرت سے لوگ تقسیم ہوتے ہیں، ملک تقسیم ہوتا ہے، ملک کمزور ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری نے سب سے زیادہ مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ملک جن مشکلات سے گزر رہا ہے اس کا سارا کریڈٹ بی جے پی کی غیر ذمہ دار حکومت کو جاتا ہے۔ آج ملک چاہ کر بھی اپنے نوجوانوں کو روزگار نہیں دے سکے گا۔ جو بے روزگاری آج آپ دیکھ رہے ہیں، آنے والے وقتوں میں مزید بڑھے گی۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت ہر طرح سے غریبوں اور عام لوگوں کو تکلیف پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔ بیروزگاری کا درد، غریبوں کو مہنگائی کا درد اور نفرت کا درد لوگوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ نفرت کی وجہ سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور بے روزگاری مہنگائی کی وجہ سے نوجوانوں اور خاندان کا بجٹ تباہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام ایک طرف بے روزگاری اور دوسری طرف مہنگائی سے پریشان ہیں۔ سال 2014 میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 410 روپے تھی جو اب 1050 روپے ہو گئی ہے۔ اسی طرح اس وقت پیٹرول 70 فی لیٹر تھا جو آج 100 فی لیٹر ہے، ڈیزل تب 55 فی لیٹر تھا اور آج 90 روپے فی لیٹر ہے۔ سرسوں کا تیل آج 90 فی لیٹر سے بڑھ کر 200 فی لیٹر ہو گیا ہے۔حکومت پر طنزیہ لہجے میں حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی جی، یہ لیجئے مہنگائی کی پوری تفصیل، آٹے سے لے کر تیل، سلنڈر، دودھ، پیٹرول کی قیمتوں تک، آپ نے آگ لگا دی ہے۔ لیڈر چھوڑیں، عوام کا خیال رکھیں۔ ہندوستان کے عام شہری بہت پریشانی میں ہیں، انہیں بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ اگر اپوزیشن ان چیزوں کو پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتی ہے تو مودی حکومت اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی۔نوٹوں کی منسوخ کے لئے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا، ”نریندر مودی نے نوٹ بندی کی، کیا نوٹ بندی سے غریبوں کو فائدہ ہوا؟ غریبوں کی جیبوں سے پیسہ نکالا، غریبوں کو بتایا گیا کہ یہ کالے دھن کے خلاف لڑائی ہے۔ پھر حکومت نے ملک کے بڑے صنعت کاروں کے قرضے معاف کر دیئے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت صنعتکاروں کو تو فوائد دے سکتی ہے لیکن اس کے پاس کسانوں اور غریبوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صنعت کاروں کے قرضے معاف کرتے ہیں لیکن کسانوں کے قرضے معاف نہیں کریں گے، کسانوں کے خلاف تین کالے قانون لائیں گے۔ یہ تینوں کالے قانون کسانوں کے لیے نہیں تھے، یہ کالے قانون انہی دو صنعتکاروں کے لیے تھے۔ کسانوں کو یہ بات سمجھ آگئی تھی اس لیے ہندوستان کے کسان سڑکوں پر آگئے اور نریندر مودی کو کسانوں کی طاقت دکھا دی۔کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ جن دو صنعتکاروں کے قرضے معاف کیے گئے، یہ دونوں صنعتکار ملک کو روزگار نہیں دیتے، چھوٹی، درمیانی صنعت، کسان ملک کو روزگار دیتے ہیں، لیکن مودی حکومت نے ان ہی لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی ہے۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ وہ لوگوں کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، اس لیے وہ ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، عام لوگوں کا ساتھ دیں گے اور ان کی آواز اٹھائیں گے۔ حکومت نے پچھلے آٹھ برسوں میں ہندوستان کے غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور چھوٹے دکانداروں کو کیا فائدہ دیا ہے؟کانگریس کے لیڈر نے کہا، ’’ہندستان کے صرف دو صنعتکار مودی حکومت کا پورا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ آپ باقی صنعت کاروں سے بھی پوچھ لیں، وہ بھی بتائیں گے کہ پچھلے آٹھ برسوں میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا، صرف دو آدمیوں کو فائدہ ہوا۔ میڈیا ہم وطنوں کو ڈراتا ہے، اس سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکی بی جے پی-سنگھ کے لیڈر ملک کو تقسیم کرتے ہیں، جان بوجھ کر ملک میں خوف پیدا کرتے ہیں، نفرت پیدا کرتے ہیں۔ پھر بی جے پی ان ہی دو لوگوں کو پورا فائدہ دے رہی ہے۔ نفرت خوف کی ایک شکل ہے، جس کو ڈر ہوتا ہے اس کے دل میں نفرت ہی پیدا ہوتی ہے۔ جو خوفزدہ نہیں ہوتا اس کے دل میں نفرت پیدا نہیں ہوتی۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا، کانگریس نظریات کی جنگ لڑ رہی ہے۔ کانگریس پارٹی ملک کو متحد کرتی ہے۔ صرف کانگریس کارکن ہی ملک کو بچا سکتے ہیں۔ کانگریس کا نظریہ ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔ ہم سیدھے عوام کے پاس جائیں گے اور انہیں سچ بتائیں گے، جو ان کے دل میں ہے، وہ سمجھیں گے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے تمام کام دو لوگوں کے لئے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی دو صنعتکاروں کا ہے، اخبار دو صنعتکاروں کا ہے۔ یہ دونوں صنعت کار نریندر مودی کے لیے 24 گھنٹے کام کرتے ہیں اور نریندر مودی جی ان صنعت کاروں کے لیے 24 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ یہاں ہمارے میڈیا کے دوست ہیں، ان کا کام عوام کے مسائل کو اٹھانا ہوتا ہے، لیکن یہ بھی اپنا کام نہیں کرتے۔ وہ اپنا کام کیسے کریں گے کیونکہ یہ میڈیا بھی انہی دو صنعتکاروں کا میڈیا ہے۔

 

Related Articles