زمبابوے میں افریقاکا سب سے قدیم 23 کروڑسال سے زیادہ پرانا ڈائنوسار دریافت

ہرارے،ستمبر۔سائنس دانوں نے زمبابوے میں افریقا کے سب سے قدیم ڈائنوسار کودریافت کیا ہے۔اس کی عمر 23کروڑ سال سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔بی بی سی نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مبریسورس راتھی نامی ڈائنوسارایک میٹر لمبا تھا،اس کی گردن لمبی تھی،تیزدانت تھے اور وہ دو ٹانگوں پر حرکت کرتا تھا۔اس کا وزن 30 کلوگرام تھا۔مبیّنہ طور پر اس ڈائنوسار کا ڈھانچا2017 سے 2019 تک وادی زمبیزی میں واقع مبیرمیں دو مہمات کے دوران میں دریافت ہوا تھا۔زمبابوے کے قومی عجائب گھروں اور یادگاروں کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈارلنگٹن منیکوا نے بی بی سی کو بتایا کہ جب ہم ابتدائی ڈائنوسار کے ارتقا کی بات کرتے ہیں تو ٹرائیاسک دورکے فوسل نایاب سمجھے جاتے ہیں۔منیکوا بھی اس ڈائنوسار کی دریافت کے مشن میں شامل تھے۔انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس دور کے فوسل،جو 20 کروڑسال سے زیادہ عرصہ قبل ختم ہوئے تھے، جنوبی امریکا اور بھارت میں بھی دریافت ہوئے ہیں۔سائنس دانوں نے بتایا کہ مبریسورس سروپوڈومورف کی ایک قسم تھی جو سروپوڈ کا رشتے دارتھا۔ وہ لمبی گردن والا ڈائنوسار تھااورچار ٹانگوں پر چلتا تھا۔منیکوا نے اس توقع کا اظہار کیاکہ اس دریافت سے ابتدائی ڈائنوسار کے ارتقا اور نقل مکانی کے بارے میں مزید بصیرت ملے گی، جب دنیا ایک بہت بڑا براعظم تھی۔زمبابوے میں کئی دہائیوں سے علاقے کے دیگر فوسل بھی پائے گئے ہیں اور منیکوا کے بہ قول ملک میں مزید مقامات پر کھدائیوں اور دریافت کی ضرورت ہے۔یونیورسٹی آف کیپ ٹاؤن کی پیلیونٹولوجسٹ پروفیسر انوسویا چنسامی تورن نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ دریافت اہم ہے کیونکہ یہ اس سلسلہ کا حصہ ہے جس نے سروپوڈز کو جنم دیا۔ سروپوڈ ڈائنوسار میں ڈپلوڈوکس اور برونٹوسورس شامل ہیں۔پروفیسر تورن بھی اس تحقیق میں شامل تھیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ جب ڈائنوسار ارتقاپذیر ہو رہے تھے تو وہ مختلف براعظموں میں پائے گئے تھے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے خشک ناسازگارماحول کے بجائے گرم مرطوب ماحول سے مطابقت اختیار کی تھی اور ہمیں امید ہے کہ اس علاقے سے مزید کچھ دریافتیں ہوں گی۔مبریسورس راتھی کا قریباً مکمل ڈھانچا زمبابوے کے جنوبی شہر بولاوایو کے ایک عجائب گھر میں محفوظ کیا گیا ہے۔’’داسائنٹسنٹ ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ییل یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفرگریفن کا کہنا ہے کہ یہ 2017 میں وادی زمبیزی میں واقع مبیرکی مہم کے دوسرے دن دریافت ہوا تھا،انھوں نے ایک ڈائنوسار فیمر کو زمین سے باہر چپکا ہوا پایا تھا۔جب اس کے ارد گردکھدائی کی تو اس کے کولہے کی ہڈی دریافت ہوئی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ ’’میں کھدائی کرتارہا، ٹیم کی مزید مدد کی اور ہم نے قریباً پورا ڈھانچا برآمد کرلیا۔یہ جن چٹانوں میں پایا گیا تھا،ان کی یہ وضاحت کی گئی ہے کہ وہ دریا کے ذخائرتھے اور ہوسکتا ہے کہ ڈائنوسار چھوٹے پیمانے پر سیلاب میں دفن ہوگیا ہو‘‘۔دیگر جمع شدہ فوسلوں کی موجودگی کی بنیاد پراس تحقیقاتی ٹیم نے ایم راتھی کوقریباً 23 کروڑ سال پہلے کی تاریخ دی ہے۔یہ ٹرائیاسک کے آخری دورکا ایک حصہ ہے جسے کارنیائی مرحلہ کہا جاتا ہے۔اس وقت زمبابوے آج کے مقابلے میں بہت آگے جنوب میں تھا اور ایک بہت بڑے براعظم پنگیا کا حصہ تھا۔

Related Articles