سنگین جرم میں ملوث ملزم کو حوالے نہ کرنے پر میکسیکو کے صدر کا اظہارناراضی
میکسیکو سٹی،اگست۔سنگین جرائم میں ملوث فرد کو پناہ دینے اور میکسیکو میں مطلوب فرد کو حوالے نہ کرنے پر میکسیکو کے صدر اینڈریس لوپیز اوبریڈور اسرائیل پر برس پڑے۔ اسرائیل نے میکسیکو کو مطلوب اور گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگ کر اسرائیل پہنچ جانے والے اس فرد کی میکسیکو کو واپسی کے لیے ماضی میں تعاون کا وعدہ بھی کیا تھا۔ لیکن ابھی تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا بلکہ اسرائیل اس ملزم کو تحفظ دے رہا ہے۔واضح رہے ٹامس ذیرون نامی یہ شہری 2014 سے میکسیکو میں مطلوب ہے اور میکسیکو میں سرکاری ایلکار رہ چکا ہے۔ مگر اسرائیل ملزموں کی ایک پناہ گاہ کے طور پر اس کے لیے محفوظ جگہ بن گیا ہے۔ اس مطلوب ملزم پر 43 سٹوڈنٹس کے لاپتہ ہونے سے متعلق تفتیش کو جان بوجھ کر خراب راستے پر ڈالنے کا الزام ہے کہ اس نے بچوں کے لاپتہ ہونے کے اصل حقائق کو چھپایا تھا۔ذیرون کو اسرائیل نے 2020 سے اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے۔ میکسیکو نے پچھلے سال بھی اسرائیل سے اس اہم ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے تعاون کے وعدے کے باوجود ابھی تک اس ملزم کو واپس نہیں کیا ہے۔ اس ملزم پر شہریوں کو زبردستی لاپتہ کرنے ، شہریوں کو ریاستی تشدد کانشانہ بنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات ہیں۔ مگر اسرائیل میں ان الزامات کے بارے میں حساسیت نہیں دکھائی گئی۔ اس لیے میکسیکو کا یہ ملزم ابھی تک اسرائیل میں مقیم ہے۔ملزم اپنے اوپر الزامات کی تردید کرتا ہے۔ میکسیکو کے صدرنے اس صورت حال میں اسرائیل کے لیے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ اسرائیل اس طرح کسی ملزم کو تحفظ نہیں دے سکتا۔ صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے کہا اسرائیلی وزیر اعظم اس بارے میں میکسیکو کے ساتھ تعاون کرنے کا ایک خط میں اظہار بھی کر چکے ہیں، لیکن آج تک ہمارا اہم ملزم ان کے ہاں موجود ہے۔انہوں نے کہا اسرائیل نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔ جبکہ اس معاملے کو لٹکے ہوئے کافی دیر ہو چکی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس بارے میں جوابا خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ نہ ہی اس بارے میں تبصرے کی درخواست کا جواب دیا ہے۔