سسودیا-کیجریوال دونوں شراب گھپلہ میں ملوث: کانگریس
نئی دہلی، اگست ۔کانگریس نے کہا ہے کہ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف دہلی کے پرنسپل سکریٹری کی رپورٹ اور ان کے خلاف تمام ثبوت ہونے کے باوجود وزیر اعلیٰ کیجریوال ان کا دفاع کر رہے ہیں اور انہیں بھارت رتن دینے کی بات کر رہے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں لیڈر اس شراب اسکینڈل میں ملوث ہیں۔کانگریس کی ترجمان راگنی نائک اور دہلی پردیش کانگریس کے صدر چودھری انیل کمار نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کیجریوال حکومت نے بہت تیزی سے ایمانداری سے بدعنوانی تک کا سفر بہت جلدی طے کیا ہے۔ دہلی کو برباد کرنے کے لیے اس حکومت نے سڑکوں پر شراب کے ٹھیکے کھولنے کی پالیسی بنائی ہے اور ایک بوتل کے ساتھ مفت میں شراب دے کر گھپلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس شراب پالیسی میں ریونیو کے حساب سے دہلی کو زیادہ پیسے ملنے کی بات کی جا رہی تھی، پھر وہ پالیسی واپس کیوں لی گئی۔ اگر پالیسی غلط تھی تو وزیر ایکسائز کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ مسٹر سسودیا کا کہنا ہے کہ ان کے ایم ایل اے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے کے لیے فون آرہے ہیں، اس لیے جن لیڈروں نے فون کیا ان کے ناموں کو بھی سامنے لایا جانا چاہیے۔کانگریس لیڈروں نے کہا کہ جب پنجاب میں وزیر صحت جیل گئے تو اس کو لے کر بہت ڈھول پیٹا گیا، لیکن نائب وزیر اعلیٰ کو بچانے کے لیے جس کے خلاف دہلی کے چیف سکریٹری رپورٹ دیتے ہیں مسٹر کیجریوال خود سامنے آتے ہیں اور دفاع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس سے صاف ہے کہ مسٹر کیجریوال بھی اس معاملے میں ملوث ہیں، اس لیے بدعنوان وزیر کا دفاع کرتے ہوئے انہیں بھارت رتن دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں شراب گھپلہ کی بات ہو رہی ہے تو پھر اس میں تعلیمی پالیسی اور صحت پالیسی کیوں لائی جا رہی ہے۔ اگر صحت کی پالیسی بہت مختلف تھی تو دہلی میں کورونا کے وقت بستروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر کیوں مر رہے تھے۔ اسی طرح دہلی کی تعلیم کی بات کرنے والوں کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ دہلی کے بورڈ کے نتائج ملک کی پہلی 10 ریاستوں میں شامل نہیں ہیں، جب کہ پہلے صورتحال اس کے برعکس تھی۔