اماراتی سفیر برسوں بعد ایران میں اپنا منصب سنبھال رہے ہیں
تہران،اگست۔متحدہ عرب امارات کے نئے سفیر سیف محمد الزعبی چند دنوں میں تہران میں سفارت خانے میں اپنے فرائض منصبی سنبھال لیں گے۔ امارات نے سعودی سفارتی مشنوں پر ایرانی مظاہرین کے حملوں کے بعد ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں بتایا کہ سیف محمد الزعبی اگلے چند دنوں کے اندر تہران میں اماراتی سفارت خانے میں اپنے فرائض منصبی سنبھال لیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے، یہ فیصلہ ایران کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششوں اور سفیر کے عہدے تک سفارتی نمائندگی بڑھانے کے سابقہ فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اور یہ فیصلہ دونوں ممالک اور وسیع تر خطے کے مشترکہ مفادات کے حصول اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ میں معاون ہوگا۔ متحدہ عرب امارات کے سفیر کے تہران میں تقرر کا اعلان جولائی میں امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امارات کے صدر کے مشیر انور قرقاش نے علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اماراتی سفیر کی ممکنہ تہران واپسی کا عندیہ دیا تھا۔سعودی عرب کی جانب سے سن 2016 میں شیعہ عالم دین نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے بعد ایرانی مظاہرین نے ایران میں سعودی عرب کے سفارتی مشنوں پر حملے کر دیے تھے۔ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کے ساتھ یگانگت کے اظہار کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنے تعلقات کو کم کرتے ہوئے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔خلیج کے دیگر ممالک بشمول کویت نے بھی ایسے ہی اقدامات کیے تھے۔ایران نے اس ماہ کے اوائل میں بتایا تھا کہ کویت نے سن 2016 کے بعد پہلی مرتبہ اپنا سفیر تہران بھیجا ہے۔خلیج کے ان ممالک کے مابین مختلف اسباب کی بنا پر برسوں کی مخاصمت کے بعد متحدہ عرب امارات نے سن 2019 میں تعلقات استوار کرنے کی جانب دوبارہ قدم بڑھانا شروع کیا۔گزشتہ برس سعودی عرب نے بھی ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو سدھارنے کی جانب قدم بڑھایا تھا جب عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں شروع ہوئی تھیں۔خلیجی ملکوں کے ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششیں اس وقت تیز ہوگئیں جب ستمبر 2020 میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ اپنے معمول کے تعلقات بحال کر لیے۔ تین دیگر عرب ممالک بحرین، سوڈان اور مراکش نے بھی ‘ابراہیمی معاہدے’کے تحت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرلیے۔