بورس جانسن کی اقتدار سے چمٹے رہنے کی جنگ کچھ عجیب لگی، رشی سوناک
لندن ،اگست۔رشی سوناک نے اقتدار سے چمٹے رہنے کیلئے بورس جانسن کی تباہ شدہ جنگ کو کچھ عجیب سا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے وزیراعظم اب بھی انہیں بلینکنگ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ مسٹر سوناک کے بطور چانسلر استعفی سے بورس جانسن کو ٹوری قیادت سے مستعفی ہونے پر مجبور کرنے میں مدد ملی تھی لیکن مسٹر جانسن نے استعفیٰ دینے کی مزاحمت کرنے کی کوشش کی یہاں تک کہ منسٹرز بشمول کیبنٹ ممبرز نے ان کے ارد گرد پارٹی گیٹ سمیت سکینڈلز کے ایک سلسلے کے نتیجے میں استعفے دے دیئے تھے۔ اس سوال پر کہ کیا مسٹر جانسن نے استعفیٰ دینے میں بہت زیادہ وقت لیا تو مسٹر سوناک نے آئی ٹی وی دس مارننگ کو بتایا کہ آخر میں یہ کچھ دن تک چلتا رہا جو کہ کچھ عجیب سا لگا۔ مسٹر بورس جانسن نے اپنی جانشینی کیلئے دوڑ میں کسی کی حمایت کرنے کا اعلان نہیں کیا لیکن ان کے سب سے سخت اتحادی مسٹر سوناک کی حریف لز ٹرس کے حق میں سامنے آ گئے ہیں۔ اس سوال پر کیا وزیراعظم اب بھی آپ سے بات کرتے ہیں تو سوناک نے کہا کہ نہیں نہیں، میں نے ان سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے لیکن یہ صرف میں نہیں تھا بلکہ دن کے خاتمے پر حکومت کے 60 دیگر ارکان نے بھی استعفیٰ دیا تھا۔ ٹوری ممبرز کی حمایت حاصل کرنے کی دوڑ میں سب سے آگے مس لز ٹرس نے مسٹر جانسن کی بطور لیڈر تعریف جاری رکھی ہوئی ہے۔ مسٹر سوناک کے ڈرامائی استعفیٰ نے ان کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہوگا۔ ٹوری ممبر شپ کا ایک حصہ اب بھی مسٹر جانسن کو پسند کرتا ہے۔