بچوں کی شہادت پر سماجی رہنما کا اظہارِ مذمت
راملہ،اگست۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے حقوقِ انسانی کی سابق سربراہ مشیل باشیلے نے ایک بیان جاری کیاہے جس میں رواں سال اب تک مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں خصوصاً بچوں کی بڑی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔باشیلے نے بیان میں کہا کہ تقریباً 40 فلسطینی پھول مقبوضہ علاقوں میں مسل دیے گئے ہیں۔ کئی واقعات میں اسرائیلی فورسز مہلک ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہیں جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: جھگڑے کے دوران کسی بھی بچے کو تکلیف پہنچانا انتہائی پریشان کن ہے۔ اس سال بہت سے بچوں کا قتل اور معذور ہونا قابلِ مذمت ہے۔یاد رہے، گزشتہ ہفتے کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 19 فلسطینی بچے شہید کر دیے گئے۔ یوں سال کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔گزشتہ ہفتے کے آخر میں غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملوں میں سترہ بچے مارے گئے تھے ، منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں میں مزید دو بچوں کی زندگی ان سے چھین لی گئی۔بین الاقوامی انسانی قانون کی رْو سے ایسا حملہ کرنا جس سے حادثاتی طور پر عام شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے یا شہری املاک کو نقصان پہنچانے کی کا احتمال ہو،ممنوع ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس سال اسرائیلی جارحیت میں زخمی ہونے والے 360 فلسطینیوں میں 151 بچے اور 58 خواتین شامل ہیں۔