تین سو افغان شہری خصوصی پرواز میں پاکستان سے اسپین پہنچ گئے
اسلام آبا/میڈرڈ،اگست۔ماضی میں افغانستان میں اسپین کے لیے کام کرنے والے تین سو افغان باشندوں اور ان کے اہل خانہ کو اسپین پہنچا دیا گیا ہے۔ یہ افغان شہری پاکستان میں اسلام آباد سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ پہنچے۔میڈرڈ سے جمعرات گیارہ اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ماضی میں ہسپانوی حکومت کے لیے کام کرنے والے ان افغان شہریوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ میڈرڈ حکومت ان کو ہندوکش کی اس ریاست سے نکال کر ان کے اسپین میں قیام اور رہائش کے انتظامات کرے گی۔ یہ وعدہ افغانستان سے غیر ملکی فوجی دستوں کے انخلا اور ان افغان باشندوں اور ان کے اہل خانہ کو طالبان کی وجہ سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا تھا۔یہ سینکڑوں افغان شہری پاکستان میں مقیم تھے اور ان کی اسلام آباد سے میڈرڈ منتقلی ایک اسے وقت پر عمل میں آئی ہے، جب کابل میں طالبان کے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کو چند ہی روز میں ٹھیک ایک سال ہو جائے گا۔ان 300 کے قریب افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو لے کر ایک خصوصی ہوائی جہاز اسلام آباد سے پرواز کے بعد بدھ دس اگست کو رات گئے میڈرڈ کے ایک فضائی اڈے پر اترا۔ ایئر بیس پر ان افغان شہریوں کا استقبال ہسپانوی وزیر خارجہ خوزے مانوئل الباریس نے کیا۔اس موقع پر توریخون دے آردوز ایئر بیس پر وزیر خارجہ الباریس نے صحافیوں کو بتایا کہ موجودہ حالات میں ان افغان باشندوں کی مستقبل قریب میں وطن واپسی انتہائی مشکل ہو گی، اس لیے ہسپانوی حکومت ان کے ملکی معاشرے میں جلد از جلد انضمام کی پوری کوشش کرے گی۔‘‘اگست 2021ء میں کئی دیگر مغربی ممالک کی طرح اسپین نے بھی بہت جلدی میں اپنے باقی ماندہ فوجی واپس بلا لیے تھے۔ تب ایسا اس لیے کیا گیا تھا کہ طالبان تقریباً پورے ملک میں عسکری کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے تیزی سے دارالحکومت کابل کی طرف بڑھ رہے تھے۔اس وقت دوسرے مغربی ممالک کی طرح اسپین نے بھی یہ کوشش کی تھی کہ افغانستان میں اس کے فوجی دستوں اور سفارت کاروں کی مدد کرنے والے تمام مقامی معاون کارکنوں کو وہاں سے نکال لیا جائے۔ ایسا مگر بحرانی حالات میں وقت کی کمی کے باعث ممکن نہیں ہو سکا تھا۔اب جو سینکڑوں افغان شہری اسپین پہنچائے گئے ہیں، وہ کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں مقیم تھے اور اب بالآخر اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس اگست کے وسط تک اسپین افغانستان سے ایسے دو ہزار سے زائد مقامی باشندوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب رہا تھا۔گزشتہ برس اگست میں جب افغان طالبان کابل پر قابض ہو گئے تھے اور کابل کا ہوائی اڈہ وہاں موجود امریکی فوجیوں کی حفاظت میں تھا، تو ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے واضح کر دیا تھا کہ میڈرڈ حکومت ایسے افغان شہریوں کو نظر انداز نہیں کرے گی، جو تب تک اپنے ملک میں تھے مگر وہاں سے بیرون ملک جانے کے خواہش مند تھے یا پہلے ہی افغانستان سے نکل کر پاکستان، ایران یا ترکی پہنچ چکے تھے۔گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد خصوصی پروازوں کے ذریعے ایسے سینکڑوں افغان باشندوں اور ان کے اہل خانہ کو پاکستان، ایران یا ترکی سے اسپین پہنچایا جا چکا ہے۔اسپین نے نیٹو کی قیادت میں افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کی 20 سال سے بھی طویل مدت کے دوران وہاں اپنے تقریباً 27 ہزار فوجی تعینات کر رکھے تھے۔ اس پورے عرصے میں افغانستان میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اسپین کے 102 فوجی مارے بھی گئے تھے۔