مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا، دھرنا جاری
بغداد،جولائی.آج ہفتے کے روز عراق کی الصدر تحریک کے حامیوں کی بڑی تعداد نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دلا اور گرین زون کے اندر داخل ہونے کے بعد وہاں پر دھرنا شروع کردیا ہے۔صدری تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر اپنے حامیوں کو پارلیمنٹ کے اندر کھلے عام دھرنے کی کال دی جبکہ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے عراقی پارلیمنٹ کی حفاظتی فورس کو مظاہرین پر حملہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔الصدر کے حامیوں نے آج بغداد کے گرین زون میں وزیر اعظم کے گیسٹ ہاؤس، فیڈرل کورٹ کی عمارت اور سپریم جوڈیشل کونسل کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا جب کہ الصدر تحریک کے ایک رہ نما نے جوڈیشل کونسل کے سامنے پرامن مظاہرے پر زور دیا۔’العربیہ’ اور ’الحدث‘ کے نامہ نگار نے مظاہروں کے ساتھ مل کر گرین زون کے اندر اسپیشل فورسز کے دستے کی سخت حفاظتی تعیناتی کی اطلاع دی ہے، جب کہ سکیورٹی فورسز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ الصدر کے وفادار مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کریں۔سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو گرین زون میں گھسنے سے روکنے کے لیے پانی کی توپوں، ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اشک آور گیس کی شیلنگ سے متعدد افراد دم گھٹنے سے بے ہوش ہوگئے۔ کچھ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ طبی ذرائع کے مطابق جھڑپوں میں کم سے کم ساٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے عراقی سکیورٹی کو مظاہرین کی حفاظت کے لیے ہدایات جاری کی ہیں اور مظاہرین سے اپنی تحریک کے پرامن طریقے پر قائم رہنے اورتشدد سے گریز پر زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرے۔درایں اثنا الصدر کی تحریک کے ایک رہ نما نے مظاہرین پر کسی بھی حملے کا ذمہ دار سیاسی گروپوں کو ٹھہرایا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عراقی سکیورٹی فورسز اصلاحات کی حمایت کرتی ہیں۔زیادہ تر مظاہرین نے عراقی جھنڈے اٹھا رکھے تھے، جب کہ دیگر نے مقتدیٰ الصدر کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں۔ مظاہرین کو مقتدیٰ الصدر کی حمایت میں نعرے لگاتے بھی سنا گیا ہے۔مظاہرین نے وزارت عظمیٰ کے لیے محمد شیاع سوڈانی کے نام کو مسترد کرنے کے عزم کی بھی تجدید کی ہے۔