بھارتی نغمہ نگار آنند بخشی ہمیشہ موسیقار نثار بزمی کے ممنون رہے
ممبئی ،جولائی۔پاکستانی شہر راولپنڈی میں آنکھ کھولنے والے آنند بخشی تقسیم کے بعد بھارت منتقل ہو گئے تھے۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو فوج میں چلے گئے۔ لکھنے لکھانے کا شوق ابتدا سے ہی رہا تھا۔ آنند بخشی نے پہلی بار بھگوان دادا کی فلم ’بھلا آدمی کیلئے گیت لکھے جن کی موسیقی نثار بزمی نے دی۔ نثار بزمی نے ایسی دلوں کو چھوئی ہوئی دھنیں ترتیب دیں کہ آنند بخشی کی قدر بھگوان دادا کی نگاہوں میں اور بڑھ گئی۔ بالخصوص آنند بخشی کا گیت’دھرتی کے لال نہ کر اتنا ملال‘ تو خاصا مشہور ہوا۔اس کے بعد بھگوان دادا کی بیشتر فلموں کے گیت اب آنند بخشی ہی لکھتے۔ نغمہ نگار پاکستان آنے والے موسیقار نثار بزمی کے ہمیشہ ممنو ن رہے، جنہوں نے ان کی پہلی ہی فلم میں ان کے بولوں کے ساتھ انصاف کرکے آنند بخشی کو فلم نگری میں قدم جمانے کا موقع دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے ہر انٹرویو میں وہ نثار بزمی کا تذکرہ ضرور کرتے۔ صحیح معنوں میں آنند بخشی کو 1965 کی میوزیکل رومنٹک فلم ’جب جب پھول کھلے‘ سے پہچان ملی۔آنند بخشی کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی صورت شاعر نہیں بلکہ فلمی نغمہ نگار ہیں۔ آنند بخشی وہ بھارتی نغمہ نگار ہیں جن کی سب سے زیادہ 41 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈز کے لیے نامزدگیاں ہوئیں، 1968سے یہ سلسلہ شروع ہوا لیکن آنند بخشی کو1979 میں ’آدمی مسافر ہے‘ جیسے گیت پر پہلی بار ایوارڈ ملا۔اس کے بعد انہوں نے ’اک دوجے کے لیے،‘ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ اور ’تال‘ پر یہ اعزاز ایوارڈ حاصل کیا۔