ایرانی سپریم لیڈرخامنہ ای کی پوتین سے ملاقات

روس کے ساتھ ’طویل مدتی تعاون‘ پرزور

تہران،جولائی۔ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے روسی صدر ولادی میرپوتین سے ملاقات میں تہران اور ماسکو کے درمیان طویل مدتی تعاون برقرار رکھنے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ایرنا کے مطابق خامنہ ای نے منگل کے روز تہران میں روسی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان اقتصادی تعاون،بالخصوص مغربی پابندیوں کے تناظرمیں تعاون ناگزیر ہے اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ تیل اورگیس کے شعبے سمیت دونوں ممالک کے درمیان بہت سے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے سمجھوتے اور معاہدے موجود ہیں۔ان پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت ہے۔یوکرین جنگ کا ذکرکرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا:’’جنگ ایک سخت اورمشکل واقعہ ہے،ایران اس بات سے بالکل خوش نہیں کہ عام لوگ اس کا شکار ہیں۔ لیکن یوکرین کے معاملے میں اگرآپ (روس) پہل نہیں کرتے تو دوسرا فریق (نیٹو) اپنے طور پر جنگ شروع کردیتا‘‘۔ایرانی سپریم لیڈر نے روسی صدر کو ’’مغربی دھوکے‘‘ کے بارے میں خبردارکیااور ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں کے استعمال کی اہمیت پرزوردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’امریکی ڈالرکو بتدریج عالمی تجارت سے بے دخل کردیا جائے اورایسا مرحلہ وارکیا جا سکتا ہے‘‘۔واضح رہے کہ 24 فروری کو روسی فوج کے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں نے ماسکو پرکڑی پابندیاں عایدکی ہیں۔ان پابندیوں کی وجہ سے روس اور یوکرین دونوں کی کھاد، اناج اور دیگراجناس کی عالمی مارکیٹ میں برآمدات میں خلل پڑا ہے۔اس کے بعد سے صدرپوتین نے مشرقِ اوسط اورایشیا کارخ کیا ہے اور وہ ان خطوں سے روس کے تجارتی اور سیاسی تعلقات بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔دوسری جانب ایران اپنے جوہری پروگرام کی وجہ سے امریکا کی عاید کردہ سخت اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے۔وہ 2015 میں طے شدہ مگر اب متروک جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات میں رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔اس ضمن میں وہ واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کی کوشش میں روس کی سفارتی اور سیاسی حمایت کا خواہاں ہے۔

 

Related Articles