سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے اتحاد کی اپیل کی
کولمبو، جولائی۔سری لنکا کے قائم مقام صدر اور وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کو بدھ کو ملک کا آٹھواں صدر منتخب کرلیا گیا ہے جو سابق صدر گوٹا بایا راجا پاکسے کی جگہ لیں گے، سال 1948 کے بعد سے ملک کے سب سے خراب معاشی دور سے نکلنے کے لئے مسٹر وکرما سنگھے نے صدر منتخب ہونے کے فورا بعد قومی اتحاد کی اپیل کی۔مسٹر وکرما سنگھے کو 134 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ ان کے حریف دلاس الہاپروما کو صرف 82 ووٹ ملے۔ صدارتی انتخاب میں تیسری امیدوار انورا کمارا ڈسانائیکے صرف تین ووٹ حاصل کر سکے۔سری لنکا کے 225 رکنی ایوان میں جادوئی اعداد و شمار کو چھونے کے لیے 113 کی حمایت درکار تھی۔ مسٹر وکرما سنگھے کو اس کے لیے مزید 16 ووٹ درکار تھے۔ انہیں تمل پارٹی کے 12 ووٹوں میں سے کم از کم نو ان کے حق میں ملنے کا یقین تھا، حالانکہ مسٹر وکرماسنگھے کو 134 ووٹ ملے تھے۔ جب کہ تمل کے دو اراکین پارلیمنٹ غیر حاضر رہے۔ کل 219 ووٹ درست اور چار ووٹ غلط پائے گئے۔ڈیلی مرر کی خبر کے مطاب نو منتخب صدر نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور تمام قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ ایک نئے انداز میں مل کر کام کریں۔ انہوں نے کامیابی حاصل کرے کے بعد کہا کہ لوگ پرانی سیاست کے بارے میں نہیں پوچھ رہے ہیں۔ میں اپوزیشن لیڈر ساجیت پریماداسا، سابق صدر مہندا راجا پاکسے اور میتھری پالا سری سینا سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر کام کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ ہم گزشتہ 48 گھنٹوں سے منقسم تھے۔ وہ مدت اب ختم ہو چکی ہے۔ ہمیں اب مل کر کام کرنا ہے۔مسٹر وکرما سنگھے کو اس وقت کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے وزیر اعظم منتخب کیا تھا جب ان کے بھائی اور وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے 9 مئی کو ملک میں تشدد کے دوران استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ اس سے قبل دو بار صدارتی انتخاب ہار چکے ہیں اور یہاں تک کہ اپنی پارلیمانی سیٹ بھی ہارچکے ہیں۔سری لنکا میں 9 جولائی کی بغاوت کے بعد صدر راجہ پکسے کے مالدیپ فرار ہونے کے بعد مسٹر وکرما سنگھے کو قائم مقام صدر مقرر کیا گیا تھا۔ آئین کے مطابق سابق صدر کی بقیہ مدت پوری کرنے کے لیے نئے صدر کے انتخاب کے لیے آج ووٹنگ ہوئی۔سری لنکا اس وقت آزادی کے بعد بدترین معاشی دور سے گزر رہا ہے۔ جہاں غذائی اجناس، ایندھن اور ادویات جیسی ضروری اشیاء کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس ملک کے پاس ان اشیاء کو درآمد کرنے کے لیے کوئی زرمبادلہ نہیں ہے۔