برطانیہ کے جنگی جہازکایمن میں حوثیوں کوبھیجے گئے جدید ایرانی میزائلوں پرقبضہ
لندن/صنعاء،جولائی۔برطانیہ کی شاہی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے رواں سال کے اوائل میں خلیج عمان میں ایرانی میزائلوں کی ایک جدید کھیپ قبضے میں لے لی تھی اوراس کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئیکہا تھا کہ یہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے لیے تہران کی حمایت کا ایک بڑاثبوت ہے۔برطانوی حکومت کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران حوثیوں کوعرب اتحاد کے خلاف جنگ میں خلیج عرب کے ذریعے اسمگل کیے جانے والے جدید ہتھیاروں سے مسلح کر رہا ہے۔متحدہ عرب امارات میں برطانیہ کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ پہلی بار برطانوی بحری جنگی جہاز نے ایران سے اس طرح کے جدید ترین ہتھیار لے جانے والے بحری جہاز سے ٹاکراہوا تھا۔برطانوی مسلح افواج کے وزیر جیمز ہیپی نے کہا کہ ان کا ملک یمن میں پائیدار امن کی حمایت میں کام جاری رکھے گا۔وہ بین الاقوامی بحری سلامتی کے لیے پرعزم ہے تاکہ تجارتی جہاز رانی بغیر کسی رکاوٹ کے محفوظ طریقے سے جاری رہ سکے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اس انکشاف پرتبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔برطانیہ کی جانب سے یہ اعلان کشیدگی میں اضافے کابھی اشارہ ہے کیونکہ مغربی حکام ماضی میں عوامی سطح پر ایسے بیانات سے گریزکرتے رہے ہیں جن میں یمن میں حوثیوں کوممنوعہ فوجی مواد سے مسلح کرنے کے لیے ایران کو یقینی طور پر مورد الزام ٹھہرایا گیا ہو۔تاہم بحیرہ عرب یا خلیج عدن کے ذریعے اسمگل کیے جانے سامان اورہتھیاروں کے راستے نے ان کی منزل کا واضح اشارہ دیا ہے۔یمن پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عاید کردہ ہتھیاروں کی پابندی کے باوجودایران پرشْبہ ہے کہ وہ 2015 میں تباہ کن جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں کو رائفلیں، راکٹ سے چلنے والے دستی بم، میزائل اور دیگر ہتھیار منتقل کررہا ہے۔ایران حوثیوں کو مسلح کرنے کی تردید کرتا ہے لیکن آزاد تجزیہ کاروں، مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے یمن میں ایسے اجزاء کا سراغ لگایا ہے جن کا سرا ایران سے جاملتا ہے۔برطانوی بحریہ نے گذشتہ ماہ فرانزک تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے رواں سال کے اوائل میں پکڑے گئے راکٹ انجنوں کاتعلق ایرانی ساختہ کروزمیزائل سے جوڑا تھا۔یہ میزائل ایک ہزار کلومیٹر تک مارکرسکتے تھے اور ان کے بارے میں کہا گیا تھا کہ حوثیوں نے انھیں سعودی عرب کے خلاف حملوں میں استعمال کیا ہے۔برطانوی بحریہ کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے رواں سال جنوری میں ابوظبی میں تیل کی تنصیب پر حملے کے لیے بھی کروز میزائل کا استعمال کیا تھا۔اس حملے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔امریکی فوج نے حملے کے دوران میں میزائلوں کو روکنے کے لیے ہتھیار داغے تھے۔اطلاعات کے مطابق ایچ ایم ایس مونٹروز کا ہیلی کاپٹر28 جنوری اور 25 فروری کو خلیج عمان میں ناجائز سامان کی اسکیننگ کررہا تھا جب اس نے ایرانی ساحل سے تیز رفتاری سے چھوٹے جہازوں (کشتیوں) کو’’ڈیک پرمشکوک کارگو‘‘کے ساتھ دور جاتے دیکھا تھا۔اس کے بعد شاہی بحریہ کی ایک ٹیم نے ایران کے جنوب میں بین الاقوامی پانیوں میں ان کشتیوں کی روک کر تلاشی لی تھی اور ان پر لدے اسلحہ کو ضبط کرلیا تھا۔امریکی بحریہ کے گائیڈڈ میزائلوں سے لیس جنگی جہازوں نے برطانوی جنگی جہاز کے اس آپریشن میں معاونت کی تھی۔امریکا کے پانچویں بحری بیڑے کے وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کشتیوں پر لدے اسلحے پر قبضہ بحریہ کے’’علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے مضبوط عزم‘‘کی عکاسی کرتا ہے۔