سعودی ولی عہد کا تحقیق و ترقی کے شعبے کے لیے قومی ترجیحات کا اعلان

ریاض،جولائی ۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تحقیق، ترقی اور اختراع کے شعبے کے لیے قومی اْمنگوں اور ترجیحات کا اعلان کیا ہے۔اس کا مقصد مقامی اور عالمی سطح پر مملکت کی مسابقت کو بڑھانا ہے۔دو دہائیوں پر محیط ان اْمنگوں میں ویڑن 2030 کے مطابق صحت میں ترقی، ماحولیاتی پائیداری، توانائی اور صنعت میں قیادت اور مستقبل کی معیشتوں میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ان اہداف کے حصول کے لیے ولی عہد کے زیرقیادت ایک اعلیٰ کمیٹی کی تشکیل کے ساتھ تحقیق، ترقی اور اختراع کے شعبے کی تشکیل نو کی گئی ہے جس سے منصوبہ سازی اوراس کے لیے بجٹ مختص کرنے اور کارکردگی کی نگرانی کے علاوہ قانون سازی اور ریگولیٹری معیارات بھی ممکن ہوں گے۔سعودی عرب کا ایک اہم ہدف جدت طرازی میں عالمی رہ نما بننا بھی ہے۔2040 تک مملکت کے کل جی ڈی پی کے 2.5 فی صد کے برابر اس شعبے میں سالانہ اخراجات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔اس طرح اسی ہدف سال تک جی ڈی پی میں قریباً 16 ارب ڈالر (60 ارب سعودی ریال) کا اضافہ ہوگا۔ایس پی اے نے بتایا کہ قومی ترجیحی پروگرام کے تحت سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں ہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ان اہداف میں انسانی صحت کو اوّلین قومی ترجیح دی گئی ہے اور ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر کی سہولت مہیا کی جائے گی۔اسکے علاوہ دنیا کو بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی پر مبنی جدید ترین فارماسیوٹیکل ٹیکنالوجیز مہیا کی جائیں گی اور کی جارہی ہیں۔ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق مملکت کا مقصد ’’دائمی اور غیر متعدی بیماریوں کے بنیادی حل‘‘تلاش کرکے اپنے رہائشیوں کے لیے طویل اور صحت مند زندگی کا حصول ممکن بنانا ہے۔ سعودی عرب جس دوسرے بڑے چیلنج سے نمٹنا چاہتا ہے، وہ پانی کی قلّت اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا ہے۔ان امنگوں میں ماحولیات کے تحفظ اور سبز جگہوں کے ذریعے خوراک کی پیداوار کے ذرائع کے لیے پانی کی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی اور اس مقصد کے لیے عالمی ماڈل بننے کی سمت میں مملکت کا لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔ایس پی اے کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور کم لاگت والی بجلی کی پیداوار جیسی موجودہ ٹیکنالوجیز کے استعمال کے علاوہ ہے۔ سعودی عرب اپنے وسیع قدرتی وسائل اور موجودہ فوائد کو ایک سرکردہ عالمی توانائی سپلائر کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ گرین ہائیڈروجن، شمسی توانائی اور ہوا سمیت متبادل توانائی کی پیداوار میں اضافہ کرے اور اس شعبے میں ایک رہنما کے طور پر اپنی موجودگی برقرار رکھ سکے۔رپورٹ کے مطابق تیل کی طلب کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے، اس کے علاوہ تیزی سے بڑھتے ہوئے کان کنی کے شعبے کو پائیدارطور پر ترقی دی جائے گی۔ ایک اور شعبے پر مملکت توجہ مرکوز کر رہی ہے جس میں سرمایہ کاری کے ذریعے آنے والی نسلوں کی زندگی کو محفوظ بنانا اور سمندرکی گہرائیوں اور خلا کے وسیع بیرونی کناروں کی کھوج کے لیے غیرروایتی نقطہ نظر بھی شامل ہے۔مستقبل کی معیشتوں کے نام سے یہ شعبہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے فروغ کو ترجیح دے گا اور مستقبل کے شہروں کو ترقی دینے کے عمل میں یہ ہدف مقرر کرے گا کہ وہ کاربن کے اخراج سے پاک ہوں۔نیوم اور بحیرہ احمر پروجیکٹ جیسی پیش رفت مستقبل کی سعودی نسلوں کے لیے مخصوص جغرافیائی مقامات پر توسیعی سرمایہ کاری کا حصہ ہے۔ابھی تک جن اہداف اور خواہشات کا اعلان ہونا باقی ہے ان کے مطابق اہم قومی منصوبے ملکی اور بین الاقوامی محققین، سائنس دانوں اور جدت پسندوں کو راغب کریں گے۔

 

Related Articles