سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے خلاف فیصلہ محفوظ رکھا
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے توہین عدالت معاملہ میں سماجی کارکن ومشہور وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف اپنا فیصلہ منگل کو محفوظ کرلیا۔
جج ارون مشرا کی صدارت والی عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا ،’’ہم معاملہ میں فیصلہ محفوظ رکھتے ہیں۔ہم نے سارے دلائل سنے۔تمام متعلقہ فریقوں،درخواست گزاروں اور مدعاعلیہان کی دلیلیں سنی گئیں۔
اس دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ سے مسٹر بھوشن کوتوہین عدالت معاملہ میں سزا نہ دینے اور انتباہ دے کر چھوڑ دینے کی اپنی اپیل دہرائی۔
مسٹر وینو گوپال نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی،’’سپریم کورٹ انہیں(مسٹر بھوشن)انتباہ دے،سزا نہ دے۔
تقریباً دو گھنٹے تک چلی اس سماعت کے دوران مسٹر بھوشن کے وکیل راجیو دھون نے عدالت سے کہا،’’اگر سپریم کورٹ انہیں(مسٹر بھوشن)سزا دیتی ہے تو تنازعہ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ایک گروپ مسٹر بھوشن کو شہید بتارہا ہے اور دوسرا کہہ رہا ہے کہ انہیں مناسب سزا دی جارہی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت کے بعد مسٹر بھوشن کو دی جانے والی سزا کے تعلق سے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔مسٹر بھوشن کو معاملہ میں پہلے ہی قصوروار قرار دیا جاچکا ہے۔
اس سے قبل 14 اگست کو جج ارون مشرا کی قیادت میں عدالت عظمیٰ کی ایک بنچ نے مسٹر بھوشن کو ان کے ٹویٹ کے لیے توہین عدالت کا قصوروار قرار دیاتھا۔
مسٹر بھوشن نے 27 جون کو عدلیہ کے گزشتہ چھ سالوں کے کام کاج کے تعلق سے ایک تبصرہ کا تھا،جبکہ 22 جولائی کو عدالت عظمیٰ کے موجودہ چیف جسٹس ایس اے بوبڑے اور چار سابق ججوں کے تعلق سے دوسرا تبصرہ کا تھا۔