روس رواں ہفتے جنگی سرگرمیوں میں اضافہ کر سکتا ہے، یوکرینی صدر کا انتباہ
کییف،جون۔یوکرینی صدر نے خبردار کیا ہے کہ روس رواں ہفتے اپنی جارحانہ سرگرمیوں میں شدت لا سکتا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔اتوار 19 جون کی شب یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی جب یوکرین حکومت یورپی یونین کی رکنیت کی اپنی درخواست پر ای یو کے تاریخی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اس درخواست پر صرف مثبت فیصلہ ہی پورے یورپ کے مفاد میں ہے۔
یورپی یونین کی رکنیت:برسلز کی جانب سے ای یو کی رکنیت حاصل کرنے کی کییف کی درخواست کی حمایت کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نے کییف کا دورہ بھی کیا جس سے عالمی سطح پر یورپی یونین کی اہم طاقتوں کی یوکرین کی حمایت کا اظہار ہوا۔ اس ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے رکن ممالک ایک سمٹ میں شرکت کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں جہاں توقع ہے کہ یوکرین کا نام ان دیگر ممالک کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا جو ای یو کی رکنیت کے خواہشمند ہیں۔ای یو حکام نے تاہم خبردار کیا ہے کہ رکنیت کے لیے امیدوار کی حیثیت حاصل کرنیکے باوجود، کییف کو ای یو کی رکنیت حاصل کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
یوکرینی جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ:دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اسٹولٹن برگ نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے اور مغرب کو اس جنگ میں یوکرین کی حمایت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ نیٹو کے سربراہ کے مطابق یوکرین جنگ کے اخراجات تو بہت زیادہ ہیں لیکن ماسکو کی اپنے فوجی مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کی قیمت اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کو مزید جدید ہتھیار فراہم کرنے سے ان کے ملک کے مشرقی ڈونباس علاقے کو آزاد کرانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
ہزاروں ٹن اجناس بلاک:زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے روسی حملے کے بعد پہلی مرتبہ مائیکولیو اور پڑوسی خطے اوڈیسا کا دورہ کیا۔ اپنے دورے سے واپس کییف کی طرف جاتے ہوئے یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا، ہم کسی کو جنوب لینے نہیں دیں گے، ہم سب کچھ واپس لیں گے، یہ سمندر یوکرین کا ہوگا اور یہ محفوظ ہوگا۔‘‘ مائیکولیو روس کا مرکزی ہدف ہے کیوں کہ یہ اسٹریٹیجک اہمیت والی اوڈیسا بندرگاہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ روس نے اوڈیسا کو بلاک کر رکھا ہے۔ اس خطے میں ہزاروں ٹن اجناس ذخیرہ ہیں جو وہاں سے برآمد نہیں کی جا رہیں۔ یہ رکاوٹ عالمی سطح پر خوراک کے بحران کا سبب بن رہی ہے۔سب سے زیادہ لڑائی صنعتی علاقے ڈونباس میں جاری ہے، جہاں سیوروڈونیٹسک کے مضافاتی دیہات کئی ہفتوں سے روسی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔