ہندوستان کی سیکورٹی میں نقب کے لئے کچھ ممالک نے سائبر آرمی بنائی: شاہ
نئی دہلی، جون۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ کچھ ممالک نے ہندوستان کی سیکورٹی میں نقب لگانے کے لئے سائبر آرمی تشکیل دی ہے لیکن حکومت کی متعلقہ ایجنسیاں اس خطرے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح چوکس ہیں۔مسٹڑ شاہ نے پیر کو یہاں وگیان بھون میں سائبر سیکیورٹی اور قومی سلامتی پر قومی کانفرنس (سائبر کرائم سے آزادی – آزادی کا امرت مہوتسو) سے خطاب کرتے ہوئے سائبر سیکورٹی کو قومی سلامتی کا لازمی حصہ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت اسے بااختیار بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سائبر سیکیورٹی ایک طرح سے قومی سلامتی سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ جوہمارے ملک کو دیکھنا نہیں چاہتے وہ مختلف طرح کے سائبر حملے کی منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں۔ کچھ ممالک نے تو اس کے لئے سائبرآرمی بھی بنائی ہوئی ہے۔ لیکن حکومت ہند کی وزارت داخلہ بھی اس سے نمٹنے کے لیے پوری طرح چوکس ہے اور ہم ہر قدم پر اسے روکنے کے لیے خود کو اپ گریڈ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں سائبر فراڈ کی کئی نئی جہتیں دیکھنے کو ملیں گی، سائبر اسپیس سیکیورٹی کے تناظر میں بھی تیاری کی ضرورت ہے۔ شہریوں کی رازداری، اہم معلومات کے تحفظ کے معاملے میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ڈیٹا’ اور ‘انفارمیشن’ یہ دونوں آنے والے دنوں میں بہت بڑی معاشی طاقت بننے والی ہیں، اس لیے ڈیٹا اور انفارمیشن کی حفاظت کے لیے بھی ملک کو تیار رہنا ہوگا۔انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا، "وزارت ثقافت اور داخلہ نے سائبر کرائمز کے تناظر میں بڑے پیمانے پرعوامی بیداری پھیلانے کے لیے جو پہل کی ہے اس سے جب ملک آزادی کا صد سالہ جشن منارہا ہوگا تب نہ صرف سائبرسیکورٹی کے نقطہ نظر سے ملک محفوظ ہوگا بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ محفوظ سائبرماحول اگردنیا میں کہیں پربھی ہوگا تو ہندوستان میں ہوگا۔مسٹر شاہ نے کہا کہ آج کے دور میں سائبر سیکورٹی کے بغیر ملک کی ترقی کا تصور کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ہم سائبر سیکورٹی کو یقینی نہیں بناتے ہیں تو ہماری یہی طاقت ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج بن جائے گی۔ اسی لیے ڈیجیٹل ریوالوشن کے زمانے میں سائبر سیکورٹی کے چیلنجز اور ان کا حل تلاش کرنے اورہرشخص تک سائبر سیکیورٹی کی معلومات کو پہنچانے کے لیے اس پروگرام کا انعقاد کیاگیا ہے۔ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ سائبر سیکورٹی ملک کے تصور میں سب سے اہم ستون ہے۔ اس لیے اس کے بارے میں عوامی آگاہی پھیلانا بھی اتنا ہی ضروری ہے کیونکہ آگاہی کے بغیر اسے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب ایک بہت بڑی حصولیابی ہے لیکن ساتھ ہی یہ ایک بڑا چیلنج بھی ہے۔ ملک کو سائبر فراڈ اور کئی قسم کے سائبر حملوں سے محفوظ رکھنا ہمارے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ سائبر سیکورٹی کو ملک کے پسماندہ سے پسماندہ علاقے سے لے کر ہرحصے تک پہنچانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اس پروگرام کے ذریعے سائبر صفائی، سائبر جرائم کی روک تھام کے اقدامات، کرائم رپورٹنگ پورٹل کو مقبول بنانے، سائبر فنانشل کرائم رپورٹنگ ہیلپ لائن نمبر کو مقبول بنانے جیسے مختلف اقدامات کے ذریعے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر اسپیس کا غلط استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مالویئر اٹیک ہوں، فشنگ ہو، کرٹیکل انفراسٹرکچر پر حملے ہوں، ڈیٹا چوری، آن لائن فراڈ، چائلڈ پورنوگرافی جیسےبہت سے چیلنجز آج ہمارے سامنے ہیں۔مسٹرشاہ نے کہا، "سال 2012 میں 3377 سائبر کرائمز رپورٹ ہوئے تھے اور 2020 میں رپورٹنگ کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے، 2020 میں ہر روز 136 سائبر کرائمز رجسٹر ہوئے، فی ایک لاکھ آبادی میں سائبر کرائمز کی تعداد میں چاربرسوں میں 270 فیصد اضافہ درج ہوا۔ سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل تین سال قبل شروع کیا گیا تھا جس پر اب تک مختلف نوعیت کی 11 لاکھ سے زیادہ شکایات درج کی جاچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کرائم کی بھی دو لاکھ سے زائد شکایات درج کی جاچکی ہیں۔ یہ روزبروزبڑھنے والی ہیں کیونکہ ہندوستان میں آج 80 کروڑہندوستانیوں کی آن لائن موجودگی ہے اور 2025 تک اس تعداد میں تقریباً 40 کروڑ کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔اس پروگرام میں مرکزی داخلہ سکریٹری سمیت وزارت داخلہ اور مرکزی وزارت ثقافت کے کئی سینئر افسران موجود تھے۔