امریکہ میں گن وائلنس کے خلاف احتجاج، کئی شہروں میں مظاہرے
واشنگٹن ڈی سی،جون۔امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر ملک کے دیگر حصوں میں ہفتے کو ہونے والی احتجاجی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، جن میں مظاہرین نیگزشتہ ماہ ریاست ٹیکساس کے ایک اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے پیشِ نظر قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ گن کلچر سے ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے قانون سازی کریں۔دوسری طرف ہفتے کو ہی امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سینیٹ میں اسلحے سے ہونے والے پر تشدد کے واقعات سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کار معاہدے پر پہنچنے کیلیے کوشاں ہیں۔امریکی صدر کے بقول وہ اس سلسلے میں پر امید بھی ہیں۔خبروں کے مطابق امریکہ کے صدر نے یہ بیان ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی سے متعدد بار گفتگو کرنے کے بعد دیا جو ان مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر جو بائیڈن نے رواں ماہ کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ حملے کے لیے استعمال ہونے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی قانون سازی کی جائے۔صدر بائیڈن نے کانگریس سے کہا تھا کہ اسلحہ خریدنے والوں کا بیک گراؤنڈ دیکھنے کے ساتھ ساتھ دیگر اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔ہفتے کو امریکہ میں ہونے والے مظاہروں کی صدر بائیڈن نے بھی حمایت کی ہے۔دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے احتجاج کا انتظام مارچ فار اوور لائیوز (ایم ایف او ایل) نے کیا تھا۔ایم ایف او ایل کے اندازے کے مطابق دارالحکومت میں احتجاج میں لگ بھگ 40 ہزار مظاہرین نے شریک کی جب کہ اس دوران وقفے وقفے سے ہلکی بارش بھی جاری تھی۔ایم ایف او ایل نامی یہ تنظیم 2018 میں امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول میں ہونے والے قتل عام میں بچ جانے والے طلبہ نے قائم کی تھی۔ریاست نیو جرسی کے علاقے لارنس ویلے کی لائبریری سے منسلک 41 سالہ کورٹنی ہیگری اپنی 10 سالہ بیٹی کیٹ اور سات سالہ بیٹے گریم کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے مظاہرے میں شریک تھیں۔کورٹنی ہیگری کا کہنا تھا کہ ریاست کنٹیکٹ کے علاقے نیو ٹاؤن میں قائم سینڈی ہوک ایلی مینٹری اسکول میں دسمبر 2012 میں ہونے والے فائرنگ کے واقعیمیں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مارے جانے والوں میں چھ اور سات برس کے بچوں کی اکثریت تھے۔انہوں نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سانحہ ان کی بیٹی کی سالگرہ کے ایک دن بعد پیش آیا تھا۔کورٹنی ہیگری کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے نے انہیں جھنجھوڑ دیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین نہیں آ رہا کہ جب ان کی بیٹی 11 سال کی ہو رہی ہے تو اب بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ریاست ورجینیا کے علاقے فیئر فیکس سے تعلق رکھنے والے استاد اور ٹرینر 65 سالہ کے کلین رواں ماہ ریٹائر ہو گئے ہیں۔کے کلین کا کہنا تھا کہ امریکہ کے شہریوں کو چاہیے کہ وہ رواں سال نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ایسے سیاسی رہنماؤں کو ووٹ کے ذریعے باہر نکال دیں جو اس ضمن میں اقدامات سے گریزاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے بچوں اور خاندانوں کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں ووٹ ڈالنا ہو گا۔خیال رہے کہ ٹیکساس میں 24 مئی کو فائرنگ کے واقعے میں 19 بچے اور 2 اساتذہ ہلاک ہوئے تھے۔اس واقعے کے 10 دن بعد ایک مسلح شخص نے ریاست نیو یارک کے علاقے بفلو میں قائم ایک اسٹور میں 10 سیاہ فارم افراد کو قتل کر دیا تھا۔خبروں کے مطابق ڈیوڈ ہوگ 2018 میں فلوریڈا میں ہائی اسکول میں ہونے والے حملے میں بچ گئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری حکومت 19 بچوں کو اسکول میں قتل ہونے سے نہیں بچا سکتی تو یہ وقت اس حکومت کو تبدیل کرنے کا ہے۔واضح رہے کہ ان حالیہ واقعات نے ملک میں گن کلچر سے متعلق پہلے سے جاری بحث میں نئی روح پھونک دی ہے۔بعض رپورٹس کے مطابق ری پبلکن پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے اسلحے پر پابندی سے متعلق وفاقی قانون سازی کے امکانات غیر یقینی ہیں۔