کھانے، پینے کے پیکنگ باکسز سے کورونا منتقل ہونے کا خطرہ
لندن، اس بات کے واضح شواہد ملے ہیں کہ کھانے، پینے کی اشیا کی پیکنگ کے باکسز سے بھی کورونا وائرس منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے، مبینہ طور پر حال ہی میں چین میں جنوبی امریکہ سے آنے والی فروزن چکن اور فروزن کیکڑوں کی ایک بڑی کھیپ پر کورونا وائرس کے واضح آثار ملے ہیں جس کے بعد ایک بار پھر یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا فوڈ پیکجنگ کے ذریعہ بھی کوویڈ19منتقل ہوسکتا ہے اور کیا ٹیک اویز اور سپر مارکیٹس مکمل طور پر محفوظ ہیں، لیبارٹری میں تجربات سے سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ یہ وائرس کارڈ بورڈ اور پلاسٹک کے مختلف میٹریل پر کئی دن نہیں تو کئی گھنٹوں تک ضرور زندہ رہ سکتا ہے.
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کم درجہ حرارت پر زیادہ مستحکم رہتا ہے اور بہت سے فوڈ آئٹمز کی کم درجہ حرارت پر ہی ترسیل کی جاتی ہیں، تاہم لیسٹر یونیورسٹی میں سائنسی علوم کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جولین تانگ کے مطابق بیرونی دنیا میں حالات تیزی سے بدل جاتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا، رئجرز یونیورسٹی میں مائیکرو بیالوجی کے پروفیسر ایمانوئل گولڈ مین کا کہنا ہے کہ میری رائے میں بے جان سطحوں کے ذریعہ وائرس کے منتقل ہونے کا امکان انتہائی کم ہے اور صرف ان صورتوں میں جہاں یا کسی چیز پرکورونا وائرس میں مبتلا فرد کھانستا یا چھینکتا ہے تو اس کے فوری بعد کوئی دوسرا شخص اس جگہ کو چھوتا ہے تو اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ اسے وائرس ہوجائے، دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی تصدیق شدہ کیس سامنے نہیں آیا جس میں فوڈ پیکجنگ کے ذریعہ کسی کو یہ وائرس منتقل ہوا ہو۔