ایران،زیر تعمیرعمارت منہدم، کم ازکم 11 افراد ہلاک
تہران،مئی۔اس عمارت کے انہدام کا یہ حادثہ جنوب مغربی ایرانی شہر آبادان میں پیش آیا۔ متعدد افراد کے اس گیارہ منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔حادثہ جنوب مغربی شہر آبادان میں پیر کو پیش آیا۔ متعدد افراد کے دس منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ حکام نے شہر کے مئیر کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایران میں تعمیرات کے ناقص معیار کو پہلے ہی تنقید کا سامنا ہے۔امدادی کارکنوں نے منگل کے روز بھی متاثرہ عمارت کے ملبے میں تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ دس منزلہ عمارت، تیل کی دولت سے مالامال خوزستان صوبے کے عراقی سرحد کے نزدیک واقع شہر آبادان میں قائم تھی۔ پیر کے روز حادثے کے بعد جاری ہونیوالی ایک ویڈیو میں گرد کے گہرے بادلوں کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ‘میٹرو پولیٹن‘ نامی یہ عمارت دو حصوں پر مشتمل تھی۔ ایک حصے کو پہلے سے ہی مکمل کیا جا چکا تھا جبکہ دوسرا ابھی زیر تعمیر تھا البتہ اس کے تجارتی سرگرمیوں کے لیے مختص نیچلی منزل مکمل ہو چکی تھی اور اس کے مکین بھی یہاں آ چکے تھے۔منگل کے روز ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ حادثے کے وقت قریب پچاس افراد اس عمارت میں موجود تھے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ان افراد میں وہ بھی شامل تھے جنہیں ملبے سے باہر نکال لیا گیا ہے؟ امدادی کارکنوں نے 39 افراد کوعمارت سے باہر نکال لیا تھا جنہیں معمولی چوٹیں آئی ہیں۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حادثے کے فوراً بعد ایک ناراض احتجاجی ہجوم نے شہر کے مئیر حسین حامد پورکا پیچھا کیا اور پھر انہیں زدوکوب کیا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین سے تعزیت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے سارے معاملے کی تہہ تک جانے کا حکم دیا ہے۔ایرانی اسلامی انقلاب کے تینتالیس برس مکمل ہو گئے۔ایرانی ارکان پارلیمان نے اس حادثے کی الگ سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ ایک پختہ عمارت ریت کے طوفان کی وجہ سے کس طرح گر گئی؟ آبادان اور گرد ونواح کے علاقے 80 کی دہائی میں عراق کی ایران کے خلاف جنگ کے دوران بری طرح تباہ ہو گئے تھے۔ اس کے بعد آنے والے دور میں نجی اور سرکاری شعبے نے اس علاقے کی تیزی سے تعمیر نو کی لیکن ان تعمیراتی منصوبوں کے ناقص ہونے سے متعلق متعدد شکایات بھی درج کی گئیں۔ اس عمارت کے انہدام نے لوگوں کو سن 2017 ء میں دارالحکومت تہران میں آگ لگنے کے بعد تباہ ہونے والی ‘پلاسکو‘ نامی عمارت کی یاد تازہ کردی ہے۔آبادان شہر تاریخی طور پر بھی کئی آفات کا سامنا کر چکا ہے۔ سن 1978 میں اس شہر کے ایک سینما میں لگنے والی آگ میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس آتشزدگی کے بعد لوگوں کے غم وغصے نے ایران کیتیل سے مالامال علاقوں میں احتجاج کو ہوا دی اور بعد میں ایرانی اسلامی انقلاب کی بنیاد بنا اور ایرانی بادشاہ شاہ محمد رضا شاہ پہلوی کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔