مسافروں میں سو فی صد اضافہ، ایئر لائنز کو اسٹاف کی کمی کا سامنا
دبئی،مئی۔عالمی وبا کرونا وائرس میں کمی آنے کے بعد عالمی سطح پر فضائی سفر کرنے والے مسافروں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ فضائی کمپنیوں میں بعض کو اسٹاف کی قلت کا سامنا ہے۔ایسے میں بعض کمپنیاں اب دوبارہ ملازمین بھرتی کر رہی ہیں۔فضائی سفر سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے والے بعض اداروں کے مطابق کچھ ایئرلائنز کے مسافروں میں سو فی صد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جس کے سبب انہیں مزید افرادی قوت کی ضرورت ہے تاکہ ان کے آپریشنز بغیر کسی تعطل کے جاری رہ سکیں۔متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی افرادی قوت میں اضافے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کیبن کریو کی بھرتی کرنے جا رہی ہے۔کمپنی کی جانب سے گزشتہ برس اکتوبر میں یہ عندیہ دیا گیا تھا کہ وہ ایئرلائن کی افرادی قوت میں کئی ہزار افراد تک اضافہ کرنے جا رہی ہے جس کے بعد کمپنی نے بھرتیاں شروع کر دی تھی۔ ابتدائی طور پر فضائی میزبانوں کو ایئرلائن کا حصہ بنایا جا رہا تھا۔ایئر لائن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کے صارفین میں متوقع وقت سے قبل ہی اضافہ دیکھا جا رہا ہے اسی وجہ سے ایئرلائن کے آپریشنز کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے مزید پائلٹس، کیبن کریو، انجینئرنگ اسپیشلسٹس اور گراؤنڈ اسٹاف کی ضرورت ہو گی۔منگل کو کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ نئے افراد کی بھرتی کا عمل دنیا بھر کے 30 شہروں میں جون کے آخر تک جاری رہے گا۔اس دوران ایمریٹس ایئرلائن کے انتظامی افسران آسٹریلیا سے برطانیہ سمیت یورپ کے کئی شہروں، مصر، الجزائر، تیونس اور بحرین جائیں گے اور ایئرلائن کے لیے موزوں امیدواروں کا انتخاب کریں گے۔نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایمریٹس گروپ کے ہیومن ریسورس کے سینئر نائب صدر عبد العزیز العلی کا کہنا تھا کہ فضائی کمپنیوں میں سب سے زیادہ لوگ ایمریٹس کے ساتھ کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ گزشتہ برس نومبر میں جب کیبن کریو کی بھرتیاں شروع کی گئیں اس وقت سے لوگوں کی بڑی تعداد نے کمپنی کے ساتھ کام کی خواہش ظاہر کی تھی۔واضح رہے کہ ایمریٹس ایئر لائن کا مرکزی دفتر اور آپریشنز دبئی میں ہیں جب کہ دنیا کے 130 شہروں میں اس کے آپریشنز جاری ہیں۔دبئی سے شائع ہونے والے اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کسی بھی کمپنی کے فضائی میزبان کی کم سے کم تنخواہ 13 ہزار درہم ماہانہ ہے۔ اسی طرح مختلف فضائی کمپنیوں کے ملازمین کی تنخواہوں کی شرح ساڑھے چھ ہزار درہم سے ساڑھے 20 ہزار درہم کے درمیان ہے۔اسی طرح ماہانہ اوسط تنخواہ میں رہائش کے اخراجات، ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات شامل ہیں۔وہ فضائی میزبان جن کا تجربہ دو برس سے کم ہو انہیں ماہانہ ساڑھے سات ہزار درہم تک تنخواہ دی جاتی ہے۔ وہ فضائی میزبان جن کا تجربہ دو سے پانچ برس کے درمیان ہو ان کی تنخواہ لگ بھگ نو ہزار درہم ہے۔ اور وہ ملازمین جنہوں نے پانچ سے 10 برس انڈسٹری میں گزرے ہوں ان کو ساڑھے 13 ہزار درہم تک ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔برطانیہ کی ایوی ایشن سے متعلق معاونت اور مشورے دینے والی کمپنی او اے جی (گلوبل) کے اعداد و شمار کے مطابق ایمریٹس ایئر لائن رواں ماہ 10 لاکھ سے زائد مسافروں کی خدمات فراہم کر رہی ہے جب کہ ایک برس قبل یہ تعداد پانچ لاکھ سے بھی کم تھی۔رپورٹس کے مطابق ایمریٹس ایئر لائن ایک ایسے وقت میں اپنی افرادی قوت میں اضافہ کر رہی ہے جب کئی بین الاقوامی فضائی کمپنیاں اپنے شیڈول میں پروازیں کم کر رہی ہیں۔برٹش ایئرویز رواں برس گرمیوں میں اپنے شیڈول میں 10 فی صد پروازیں کم کرنے جا رہی ہے۔’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق برٹش ایئر ویز کو اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے اس لیے مارچ سے اکتوبر کے درمیان فلائٹس شیڈول میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔برطانیہ کی بعض فضائی کمپنیوں نے ملازمین کو بونس دینے کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ افرادی قوت کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔امریکہ میں بھی بعض فضائی کمپنیاں اپنے شیڈول میں تبدیلیاں کر رہی ہیں کیوں کہ مسافروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن ان کے پاس آپریشنز جاری رکھنے کے لیے مطلوبہ افرادی قوت دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ کی پروازوں کی تعداد کم کی جا رہی ہے۔