اسرائیل مسجدِاقصیٰ کا ’اسٹیٹس کو‘ برقرار رکھنے کے لیے پْرعزم ہے: وزیرخارجہ
القدس،اپریل۔اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلاپیڈ نے کہا ہے کہ اسرائیل تشدد کی حالیہ لہر کے تناظرمیں مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کے ’اسٹیٹس کو‘ برقرار رکھنے کے لیے ’’پْرعزم‘‘ ہے۔لاپیڈ نے کہا کہ ’’مسلمان ’ہیکل ماؤنٹ‘ میں نمازادا کرتے ہیں، غیر مسلم وہاں کی صرف زیارت کرتے ہیں‘‘۔انھوں نے یہودیت کے مقدس مقام اور اسلام میں تیسرے متبرک مقام مسجدِاقصیٰ کے احاطے کے لیے یہودی اصطلاح استعمال کی ہے۔انھوں نے اتوارکے روزصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ کوئی تبدیلی آئے گی-ہمارا ’ہیکل ماؤنٹ‘ کو مذاہب کے درمیان تقسیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔فلسطینی مظاہرین مسجداقصیٰ اوراس کے نواحی علاقوں میں رمضان کے آغاز سے اسرائیل کی چیرہ دستیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور ان کی اسرائیلی پولیس کے ساتھ کئی مرتبہ جھڑپیں ہوچکی ہیں۔اس مرتبہ مسلمانوں کا مقدس ماہ رمضان اور یہود کا مذہبی تیوہارفسح ایک ساتھ آئے ہیں اور عیسائیوں نے بھی گذشتہ ہفتے ایسٹرمنایاتھا۔یہ جھڑپیں اسرائیل اورفلسطینی علاقوں میں تشدد کے واقعات کے پس منظر میں ہوئی ہیں۔ان کے نتیجے میں مارچ کے آخرسے اب تک 38 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔فلسطینیوں اوراسرائیلی عربوں کے حملوں میں اسرائیل میں 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 24 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ان میں بیشتراسرائیلی سیکورٹی فورسز کی چھاپا مار کارروائیوں میں شہید ہوئے ہیں۔اسرائیل کے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں الاقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کی آمدورفت میں اضافے سے فلسطینی نالاں ہیں۔واضح رہے کہ یہودی ایک دیرینہ کنونشن کے تحت مسجد اقصیٰ میں آ سکتے ہیں لیکن انھیں وہاں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں۔فلسطینی حکام اور مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل پرباربار الزام لگایا ہے کہ وہ اس جگہ کو یہودی اور مسلم طبقات میں تقسیم کرنا چاہتا ہے یا وہ ان کے لیے وہاں آنے کے الگ الگ اوقات مقررکرنا چاہتا ہے۔اس نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں ایک اورحساس مقدس مقام میں ایسا ہی انتظام کررکھا ہے۔فلسطینیوں نے مسجد کے احاطے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بار بار دراندازی پرغم وغصے کا اظہار کیا ہیلیکن یائرلاپیڈ نے تشدد بھڑکانے کی کوشش کرنے والے ’’عسکریت پسندوں‘‘ پراس جگہ نئی کشیدگی کا الزام لگایا ہے۔