سپریم کورٹ کی گوڈاون علاقہ میں بجلی کی لائنوں کو زیرزمین کی کرنے کی ہدایت
جیسلمیر، اپریل۔ سپریم کورٹ نے راجستھان کے اسٹیٹ برڈ گوڈاون کی حفاظت کے لئے جیسلمیر ضلع اور ان ٹرانزٹ علاقوں میں جہاں گوڈاون رہتے ہیں، میں سے نکل رہی ٹرانسمیشن بجلی لائنوں کو زیرزمین کرنے اور برڈ ڈیوائیڈ رٹر لگانے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اے ایس بوپن اور جسٹس جی رام سبرامنیم پر مشتمل ڈویزن بنچ نے ڈاکٹر ایم کے رنجیت سنگھ کی طرف سے دائر ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت دوران حال میں یہ ہدایت دی۔ عدالت نے اس معاملہ میں اس سے پہلے 19اپریل 2021کو دی گئی عدالت کی ہدایت پر عملدرآمد ہو جس میں کہا گیا ہے کہ گوڈاون کے رہنے کے مقامات کو ترجیحی اور نہایت حساس توسیع اور ممکنہ اہمیت کی توسیع میں تقسیم کیا گیا ہے، ان علاقوں میں بجلی کی تمام مہلک تاریں زیر زمین ہونی چاہئیں اور یہ کام 19اپریل 2022تک ہونا تھا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔ تب تک ان تاروں پر برڈڈیوائیڈ ر کے لگانے کی اطلاع دی گئی تھی اور ان علاقوں میں کوئی بھی نئی بجلی لائن جو زمین سے اوپر جاتی ہے اس کے لئے پہلے عدالت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کی اجازت لینے کے لئے کہا گیا تھا لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود پاور کمپنیوں نے ان ہدایات پر کوئی عمل نہیں کیا اور نئی لائنوں کو بچھانے کا کام جاری رکھا۔عدالت نے 21اپریل کو اس معاملے کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ اگر راجستھان اور گرام کے ترجیحی علاقوں اور مممکنہ علاقوں میں بجلی کی کوئی نئی لان زمین سے اوپر لینی ہے تو اس سے کے لئے عدالت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی سے اجازت لینی ہوگی۔ بغیر اجازت کے ان علاقوں میں کوئی بھی لائن زمین کے اوپر نہیں لگائی جاسکتی۔ اگر ان علاقوں میں کھڑی ہائی وولٹیج لائن (132کلوواٹ اور اس سے زیادہ صلاحیت) کو زیرزمین لاجانے میں کوئی تکنیکی مشکل ہے تو وہ کمپنی عدالت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی سے اس معاملے میں اجازت دینے کی تجویز رکھ سکتی ہے۔ آئندہ تین مہینوں کے اندر راجستھان اور گجرات کے ترجیحی گوڈاون علاقوں میں تمام تاروں پر برڈ ڈیوائیڈر لگانا لازمی ہے۔ اس کی رپورٹ طے شدہ سماعت سے دس دن پہلے عدالت میں پیش کرنی ہوگی۔ اگر پانچ جولائی تک ان تاروں پر برڈ ڈیوائیڈرز نہ لگائے گئے تو اس کی معلومات ثبوت کے ساتھ کمیٹی کو بھیجی جاسکتی ہے۔