یہودی آباد کاروں کے دوران رمضان مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی کافیصلہ
مقبوضہ بیت المقدس،اپریل۔اسرائیلی حکام نے آئندہ جمعہ سے رمضان المبارک کے اختتام تک یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ منگل کی شام متعدد عبرانی خبر رساں اداروں کو موصول ہوا جس پر صہیونی طاقتوں کی طرف سے فوری شور اٹھا۔ فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان کئی دن سے جاری جھڑپوں کے بعد حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسرائیلی رکن پارلیمان اور قانون دان ایتمار بن جبیر نے اس فیصلے کو فلسطینیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا، جب کہ معبد تحریک کے مختلف گروہوں نے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ پر دہشت گردی سے خائف ہونے کا الزام لگایا۔بن جبیر نے کہا: یہودیوں کے لیے مقدس ترین مقام حرم قدسی کو بند کرنا حماس کی فتح ہے۔ بینیٹ نے دشمن کو انعام دیا۔ یہ عجیب و غریب فیصلہ ہمارے خون کا سودا اور دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے۔ عبرانی میڈیا کے مطابق حالیہ پرتشدد واقعات روکنے اور کشیدگی کم کرنے کی غرض سے ایک اعلی سطحی امریکی وفد اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے عنقریب مشرق وسطیٰ جا رہا ہے۔مذکورہ فیصلے کی بازگشت اور امریکی وفد کا دورہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب اسرائیلی پولیس کی جانب سے رمضان کے مقدس مہینے میں مسجد اقصیٰ اور نمازیوں پر آباد کاروں کے حملوں سے مسلسل کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔