متحدہ عرب امارات کی نئی ویزا پالیسی، اب سیاح 60 روز تک قیام کر سکیں گے

دبئی،اپریل۔متحد عرب امارات نے عالمی ٹیلنٹ اور ہنر مند ورکرز کو رکھنے کے لیے ویزوں اور ملک میں داخلے کا ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے۔حکومتِ امارات کے میڈیا آفس کے مطابق رہائش کے لیے ویزوں اور داخلے کا نیا نظام سرمایہ کاروں، ہنر مند (سکلڈ) ملازمین، بزنس مین اور خاندان کے دیگر افراد کے نئے طرز کے ریزیڈنسی پرمٹ آفر کرتا ہے۔اس نئے نظام کا اعلان پیر کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیرِ اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کر رہے تھے۔یو اے ای حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق ’بڑی اصلاحات میں تمام اقسام کے ویزوں کے لیے داخلے کی ضروریات کو آسان بنانا اور ویزے میں طویل دورانیے کی پیشکش کرنا شامل ہے جو آنے والوں کی ضروریات اور دورے کے مقصد کو پورا کرتی ہیں۔‘اس نئے نظام میں گولڈن ریزیڈنس، گرین ریزیڈنس، خاندان کے افراد کے لیے نئے فوائد، انٹری ویزا کے لیے نیا نظام، نوکری ڈھونڈنے کے لیے انٹری ویزا، بزنس انٹری ویزا، سیاحتی ویزا، رشتہ داروں اور دوستوں کو ملنے کے لیے انٹری پرمٹ، کس عارضی ورک مشن کے لیے انٹری پرمٹ، تعلیم اور تربیت کے لیے انٹری پرمٹ وغیرہ شامل ہیں۔امارات کی سرکاری نیوزی ایجنسی وکالہ انبا الامارات (وام) نے ویزا نظام کے نئے درجوں کی تفصیل کچھ اس طرح بتائی ہے۔
گولڈن ریذیڈنس:یہ طویل مدتی 10 سالہ ریزیڈنس سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، غیر معمولی ہنر مندوں، سائنسدانوں اور پیشہ ور افراد، انتہائی قابل طلبہ اور گریجویٹس، انسانی ہمدردی کے علمبرداروں اور صف اول کے ہیروز کو دی جاتی ہے۔حالیہ ترامیم میں گولڈن ریزیڈنس ہولڈر کو اجازت ہو گی کہ وہ اپنے خاندان کے ممبران بشمول شریک حیات اور بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر، اور سپورٹ سروسز (گھریلو) ملازمین کو ان کی تعداد کو محدود کیے بغیر سپانسر کر سکیں۔ گولڈن ریزیڈنس کو درست رکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات سے باہر قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت سے متعلق اب کوئی پابندی نہیں ہے۔خاندان کے ممبران کے لیے دیگر فوائد ہیں جو انھیں گولڈن ریزیڈنس کے اصل ہولڈر کی موت کی صورت میں اجازت نامے کی مدت کے اختتام تک متحدہ عرب امارات میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔اسی طرح پروفیشنلز کے لیے گولڈن ریزیڈنس میں بھی بہت توسیع کی گئی ہے اور اس میں سبھی شعبوں بشمول میڈیسن، سائنسز، انجینیئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بزنس اور ایڈمنسٹریشن، تعلیم، قانون، ثقافت اور سوشل سائنسنز کو شامل کیا گیا ہے۔
گرین ریزیڈنس:اس درجے کے اندر ہنر مند ملازمین کے لیے بغیر کسی سپانسر یا آجر کے پانچ سال کی رہائش کا اعلان کیا گیا ہے۔بس درخواست دہندگان کے پاس ضابطے کے مطابق ملازمت کا ایک درست معاہدہ ہونا چاہیے، اور انسانی وسائل اور امارات کی وزارت کے مطابق پہلی، دوسری یا تیسری پیشہ ورانہ سطح میں درجہ بندی ہونی چاہیے۔ اس کے لیے کم از کم تعلیمی سطح بیچلرز ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے، اور تنخواہ 15 سو درہم سے کم نہ ہو۔فری لانسرز اور خود کے لیے کام کرنے والے (سیلف ایمپلوئڈ) افراد کے لیے سپانسر اور آجر کے بغیر پانچ سال کی ریزیڈنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے لیے انھیں صرف ہیومن ریسورز کی وزارت سے پرمٹ لینا ہو گا اور ان کی سالانہ آمدنی تین لاکھ ساٹھ ہزار سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ اسی قسم کے فوائد سرمایہ کار یا پارٹنر کو بھی حاصل ہوں گے۔تاہم نئی سکیم میں خاندان کے ارکین کے لیے زیادہ فوائد رکھے گئے ہیں۔ سپانسر کیے جانے والے بچوں کی عمر 18 سال سے بڑھا کر 25 سال کر دی گئی ہے اور غیر شادی شدہ بچیوں کی عمر پر اب کوئی قید نہیں ہے۔گرین ریزیڈنس رکھنے والوں کو اب یہ بھی اجازت ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی ریزیڈنس پرمٹ جاری کر سکتے ہیں۔
سیاحتی ویزے:متحدہ عرب امارات میں سیاحت کے شعبے کی طرف سے سپانسر کردہ باقاعدہ سیاحتی ویزے کے علاوہ، ایک پانچ سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا بھی متعارف کرایا گیا ہے۔اس قسم کے ویزے کے لیے کفیل کی ضرورت نہیں ہے اور یہ اس شخص کو ملک میں مسلسل 90 دنوں تک رہنے کی اجازت دیتا ہے، اور اس میں اتنی ہی مدت کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے، بشرط یہ کہ قیام کی پوری مدت ایک سال میں 180 دنوں سے زیادہ نہ ہو۔تاہم ستمبر سے ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزے کے علاوہ بھی عام سیاح متحدہ عرب امارات میں 60 دن تک قیام کر سکیں گے۔ اس طرح کابینہ کے فیصلے میں امارات میں سیاحت کے لیے قیام کی مدت اب دگنی کر دی گئی ہے۔اس سے ان افراد کو فائدہ ہو گا جو لمبے عرصے تک امارات میں چھٹیاں منانا چاہتے ہیں یا پھر وہ جو سوچتے ہیں کہ یہاں مستقل طور پر رہا جائے اور اس طرح ان کو زیادہ وقت مل جائے گا کہ وہ روزگار کے نئے مواقع ڈھونڈ سکیں۔
سوشل میڈیا پر خوشی:کابینہ کے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے ویزا حاصل کرنے میں نرمی اور ترامیم کے اس اعلان کو سراہا ہے۔ایک صارف روتاوی مہتا نے لکھا کہ ’یہ سب سے بہتر خبر ہے۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ بطور ایک فری لانسر میں پانچ سال کے لیے تھرڈ پارٹی ایجنسی کے بغیر گرین ریزیڈنسی کے لیے کسی طرح اپلائی کر سکتی ہوں۔‘ایک اور صارف رابیہ محفوظ نے بھی یہی سوال کیا کہ وہ کس طری گرین ریزیڈنس ویزے کے لیے اپلائی کر سکتی ہیں۔ انھوں نہ کہا مہربانی کر کے انھیں بتایا جائے کہ لنک کہاں ہے۔تاہم دیجیدورو نامی صارف نے گلہ کیا کہ نائجیریا کے باشندے امپلائمنٹ ویزے لے سکتے ہیں اور نہ ہی اس کی تجدید کرا سکتے ہیں۔
سیاحوں میں اضافہ:دبئی میں کووڈ 19 کے بحران کے بعد اب سیاحوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امارات کے آن لائن اخبار دی نیشنل کے مطابق سنہ 2021 میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینلز سے تین کروڑ مسافر گزرے ہیں۔’یہ ہوائی اڈے کے مقرر کردہ دو کروڑ 80 لاکھ کے ہدف سے زیادہ تھا لیکن 2019 میں اس کا استعمال کرنے والے تقریباً ساڑھے آٹھ کروڑ مسافروں سے کہیں کم۔‘دی نیشنل کے مطابق دبئی کے ہوائی اڈے کے سربراہوں نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سال تقریباً چھ کروڑ مسافر ہوائی اڈے کا استعمال کریں گے کیونکہ ٹریفک اور دبئی کی سیاحت کی صنعت کی بحالی جاری ہے۔متحدہ ارب امارات کی قومی ایئر لائن الامارات کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق بھی کووڈ 19 کے بحران کے باوجود 2020 میں ایئر لائن میں ایک کروڑ 58 لاکھ مسافروں نے سفر کیا تھا۔

Related Articles