سعودی شہری کافی پر سالانہ ایک ارب ریال سے زیادہ خرچ کرتے ہیں
ریاض،اپریل۔سعودی عرب میں شہری کافی کی تیاری پر جو رقم خرچ کرتے ہیں اس کی مالیت سالانہ ایک ارب ریال سے زیادہ ہے جو کہ 80,000 ٹن کافی کے دانے سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے سعودی عرب کا شمار دْنیا میں سب سے زیادہ کافی استعمال کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ سعودی عرب سے سالانہ 73 ہزار ٹن کافی درآمد کی جاتی ہے۔جازان چیمبر کے سربراہ احمد ابو ہادی نے کہا کہ تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جازان، الباحہ اور عسیر کے پہاڑی علاقوں میں عربی کافی کی مجموعی ملکی پیداوار 1,810 ٹن سالانہ ہے اور تقریباً 350 ٹن ہے۔ چھیلنے کے بعد خالص کافی حاصل کی جاتی ہے۔ ان میں کافی فارمز کی تعداد 2,535 تک پہنچ گئی اور ان فارمز میں کافی کے تین لاکھ 98 ہزار پودیموجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جازان کے علاقے میں کافی کے فارموں کی تعداد 1,985 سیزیادہ ہے اور تین لاکھ چالیس ہزار کافی کے درخت پائے جاتے ہیں۔ جازان میں جبل الدائر، فیفا، العیدابی، ھروب، الریث اور العارضہ کی گورنریوں میں کافی کے 340,000 کافی کے درخت ہیں موجود ہیں جو تقریباً 1،320 ٹن کافی پیدا کرتے ہیں۔ابو ہادی نے بتایا کہ خواتین کی سرمایہ کاری کا حجم کل مارکیٹ کا تقریباً 15 فیصد ہے اور چند سالوں میں اس کے 32 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ کافی نوجوانوں کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ ماہر ماہرین کو توقع ہے کہ 2025 تک گھر سے باہر کافی پر خرچ تقریباً 70 فی صد تک پہنچ جائے گا، جس کی جامع سالانہ شرح نمو 18 فی صد اور 32 فی صد کے درمیان ہوگی۔