یوکرین: کراماٹوسک ریلوے اسٹیشن پر راکٹ حملے میں درجنوں افراد ہلاک
مشرقی یوکرین،اپریل۔مشرقی یوکرین میں ایک پرہجوم ریلوے اسٹیشن پر روسی راکٹ کے حملے میں باون افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ ایک درجن افراد کی جائے واقعہ پر ہی موت ہوگئی جبکہ مزید چالیس زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ڈونیٹسک کے علاقائی گورنر پاولو کائرائلینکو نے جمعے کے روز بتایا کہ کراماٹوسک ریلوے اسٹیشن پر دو راکٹ گرے۔اس وقت محفوظ علاقوں کی جانب روانہ ہونے کے لیے ہزاروں افراد اسٹیشن پر موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 افراد کی جائے واقعہ پر ہی موت واقع ہو گئی جبکہ مزید 40 افراد نے ہسپتالوں میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں پانچ بچے شامل تھے۔دھماکے کے بعد کی جو تصویریں اور ویڈیوز سامنے آئے ہیں ان میں لاشوں اور زخمیوں کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جن میں متعدد کے جسمانی اعضاء غائب تھے، ایک لاش کا سر کٹا ہوا تھا۔گرنے والے راکٹ پر روسی زبان میں لکھا ہوا تھا، بچوں کے لیے۔
یوکرینی صدر نے کیا کہا؟کراماٹوسک کے میئر نے بتایا کہ جس وقت روسی راکٹ کا حملہ ہوا اس وقت اسٹیشن پر تقریباً 4000 شہری موجود تھے۔یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے فیس بک پر اپنے پوسٹ میں لکھا کہ کراماٹوسک ریلوے اسٹیشن کو روسی ٹوچکا یو میزائل کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا، میدان جنگ میں کھڑے ہونے کی ہمت اور حوصلہ سے محروم (روسی) اب پاگل ہوکر شہری آبادی کو تباہ کر رہے ہیں۔ اگر انہیں سزا نہ دی گئی تو وہ رکنے والے نہیں ہیں۔ زیلنیسکی نے اس حملے کے بعد عالمی برادری سے روس کے خلاف سخت ترین اقدامات کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ہمیں اس جنگی جرم کے خلاف سخت عالمی کارروائی کی توقع ہے۔ اور یوکرینی حکام اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ کس نے حملے کا حکم دیا اور اس کے لیے کون ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مغربی ممالک سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کی بھی اپیل کی۔زیلنیسکی نے روس پر توانائی کے شعبے پر مزید پابندی عائد کرنے اور روسی بینکوں کو عالمی نظام سے منقطع کردینے کی بھی اپیل کی۔
عالمی رہنماوں کا ردعمل:جرمن چانسلر اولاف شولس نے اس حملے کو ظالمانہ قرار دیا۔ انہوں نے بوچہ، ماریوپول اور یوکرین کے دیگر مقامات سے حالیہ ہفتوں میں موصول ہونے والی ایسی دیگر وحشت انگیز تصویروں اور رپورٹوں کا بھی ذکر کیا۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کراماٹوسک ریلوے اسٹیشن پر حملے کو بے حسی کی علامت قرار دیا۔ برطانوی وزیر دفاع بین ویلیسن نے اسے جنگی جرم اور اْرزلا فان ڈیئر لائن نے اسے ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی مذمت کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ہولناک ظلم جبکہ فرانسیسی حکومت نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
روس کا حملے سے انکار:روس نے حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا کہ حملے میں جس قسم کے میزائل کی نشاندہی کی گئی ہے، روس ان میزائلوں کا استعمال نہیں کرتا۔فوجی ماہرین نے تاہم روس کے دعوے کی تردید کی ہے اور کہا کہ یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی میں گزشتہ چھ ہفتے کے دوران ٹوچکا یو میزائلوں کا استعمال کیا جاچکا ہے۔