حکومت حق رازداری کی خلاف ورزی کر رہی ہے: چدمبرم

نئی دہلی، اپریل۔کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت تعذیری عمل میں تبدیلی کرکے حق رازداری کی خلاف ورزی کی کوشش کر رہی ہے جس کے دور رس نتائج خطرناک ہوں گے۔ مسٹر چدمبرم نے ایوان میں پیش تعذیری عمل (شناخت) بل 2022 پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل آئین کی خلاف ورزی ہے اور پرائیویسی کے حق پر سپریم کورٹ کے دو تاریخی فیصلے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل لانے سے حکومت نے صورتحال اور اس بابت دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں متعلقہ شخص کے ٹیسٹ کے نمونے پولیس افسر یا جیل افسر لے گا اور اس کے لیے مجسٹریٹ حکم دے گا۔ لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں کہا ہے کہ نارکو ٹیسٹ، پولی گراف ٹیسٹ اور بیپ ٹیسٹ متعلقہ شخص کی مرضی سے ہوگا۔ اس بنیاد پر یہ بل سپریم کورٹ میں خارج کر دیا جائے گا۔ مسٹر چدرمبرم نے کہا کہ بل حق رازداری کی خلاف ورزی کرتا ہے اور غیر آئینی ہے۔ یہ ایک چھلاوہ ہے جس کے دور رس نتائج ہوں گے۔ اس بل کو سپریم کورٹ کی جانچ پرکھ (اسکروٹنی) سے گذرنا ہوگا، اس لیے اسے تفصیلی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں اصلاح کے لیے 102 تک انتظار کیا جا سکتا ہے تو مزید کچھ دن انتظار کر لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں کیے گئے اسٹڈیز کے مطابق انگلیوں کے نشان سے تفتیش چھ فیصد معاملوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اسی طرح سے آئیرِس اور ڈی این اے کی تفتیش کے نتائج بھی صدفیصد نہیں رہے ہیں۔

حکومت حق رازداری کی خلاف ورزی کر رہی ہے: چدمبرم
نئی دہلی، اپریل۔کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت تعذیری عمل میں تبدیلی کرکے حق رازداری کی خلاف ورزی کی کوشش کر رہی ہے جس کے دور رس نتائج خطرناک ہوں گے۔ مسٹر چدمبرم نے ایوان میں پیش تعذیری عمل (شناخت) بل 2022 پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل آئین کی خلاف ورزی ہے اور پرائیویسی کے حق پر سپریم کورٹ کے دو تاریخی فیصلے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل لانے سے حکومت نے صورتحال اور اس بابت دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں متعلقہ شخص کے ٹیسٹ کے نمونے پولیس افسر یا جیل افسر لے گا اور اس کے لیے مجسٹریٹ حکم دے گا۔ لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں کہا ہے کہ نارکو ٹیسٹ، پولی گراف ٹیسٹ اور بیپ ٹیسٹ متعلقہ شخص کی مرضی سے ہوگا۔ اس بنیاد پر یہ بل سپریم کورٹ میں خارج کر دیا جائے گا۔ مسٹر چدرمبرم نے کہا کہ بل حق رازداری کی خلاف ورزی کرتا ہے اور غیر آئینی ہے۔ یہ ایک چھلاوہ ہے جس کے دور رس نتائج ہوں گے۔ اس بل کو سپریم کورٹ کی جانچ پرکھ (اسکروٹنی) سے گذرنا ہوگا، اس لیے اسے تفصیلی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں اصلاح کے لیے 102 تک انتظار کیا جا سکتا ہے تو مزید کچھ دن انتظار کر لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں کیے گئے اسٹڈیز کے مطابق انگلیوں کے نشان سے تفتیش چھ فیصد معاملوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اسی طرح سے آئیرِس اور ڈی این اے کی تفتیش کے نتائج بھی صدفیصد نہیں رہے ہیں۔

 

Related Articles