چین کو روس کے ساتھ قریبی اتحاد نہیں کرنا چاہئے، سر جیریمی فیلمنگ
لندن ،اپریل۔ یوکے سائبر انٹیلی جنس جی سی ایچ کیو کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد چین کو روس کے ساتھ زیادہ قریبی اتحاد نہیں کرنا چاہئے۔ آسٹریلیا کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے سر جیریمی فلیمنگ نے کہا کہ ماسکو کیساتھ اتحاد سے چین کے طویل مدتی مفادات کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرین کی صورت حال کے بارے میں بڑے پیمانے پر مس گائیڈ کیا ہے اور اب اسے دوبارہ سوچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی صدر پیوٹن کے مشیر انہیں سچ بتانے سے خوف زدہ ہیں۔ سر جیریمی فلیمنگ نے کہا کہ روسی رجیم، جو جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر انٹرنیشنل رولز کو نظر انداز کر رہا ہے، کے ساتھ قریبی اتحاد کی وجہ سے چین کے گلوبل سرکردہ کھلاڑی کی حیثیت سے خواہشات پوری نہیں ہو سکیں گی۔ کینبرا میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ان کے یہ خیالات اس بات کے بعد سامنے آئے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے روسی صدر ڑی جن پنگ کے ساتھ صاف اور کھلی گفتگو کی۔ سر جیریمی فلیمنگ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے چین کے ساتھ اتحاد کرنے کیلئے ایک واضح سٹریٹیجک چوائس کیا ہے کیونکہ وہ امریکہ کی مخالفت میں مزید طاقتور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران میں کریملن چین کو ہتھیاروں، ٹیکنالوجی اور اپنے تیل کی سپلائی کیلئے ایک ممکنہ مارکیٹ گردانتا ہے لیکن سر جیریمی نے خیال ظاہر کیا کہ صدر ڑی جن پنگ تعلقات کے بارے میں زیادہ نازک نظریہ رکھتے ہیں۔ روس اس بات کو سمجھتا ہے، طویل مدتی چین عسکری اور اقتصادی طور پر تیزی سے مضبوط ہوگا۔ ان کے کچھ مفادات متصادم ہیں۔ روس کو مساوات سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا امریکی اور یوکرینی حکام کے تبصروں کی بازگشت میں جی سی ایچ کیو باس نے کہا کہ مسٹر پیوٹن نے کولیشن کی طاقت کا کم اندازہ لگایا ہے کہ ان کے اقدامات سے جوش و خروش پیدا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس نے پابندیوں کے رجیم کے معاشی نتائج کو کمتر سمجھا ہے اور انہوں نے تیزی کے ساتھ فتح حاصل کرنے کیلئے اپنی فوجی صلاحیتوں کا حد سے زیادہ اندازہ لگایا ہے، تاہم سرجیریمی نے کہا کہ رجیم پر ان غلط اندازوں کی حد بالکل واضح ہونی چاہئے۔