سوئٹزر لینڈ: ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کا ساتویں منزل سے کودنے کا واقعہ معمہ بن گیا
مونٹرے ،مارچ۔سوئٹزر لینڈ میں فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کا کثیر المنزلہ عمارت کی ساتویں منزل سے چھلانگ لگانے کا واقعہ معمہ بن چکا ہے۔یہ واقعہ گزشتہ جمعرات کو سوئٹزر لینڈ کے شہر مونٹرے میں پیش آیا تھا۔ اپارٹمنٹ سے چھلانگ لگانے والے افراد میں سے صرف 15 سالہ لڑکا زندہ بچا ہے لیکن وہ تاحال بے ہوش ہے۔خبروںکے مطابق مقامی پولیس ’اجتماعی خودکشی‘ کے خطوط پر تفتیش کر رہی ہے۔اپارٹمنٹ سے چھلانگ لگانے والے خاندان میں 40 سالہ مرد، اس کی 41 سالہ اہلیہ اور خاتون کی جڑواں بہن، اس جوڑے کی 8 سالہ بچی اور 15 سالہ لڑکا شامل تھے۔ اس خاندان نے تقریباََ 20 میٹر بلندی سے ایک ایک کر کے چھلانگ لگا ئی تھی۔پولیس کے مطابق یہ خاندان ’معاشرے سے الگ تھلگ‘ ہو کر اپنے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھا۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دو پولیس اہل کاروں نے صبح سوا چھ بجے کے قریب اپارٹمنٹ کے دروازے پر دستک دی۔ اہل کار وہاں رہائش پذیر خاندان سے لڑکے کی گھر میں تعلیم سے متعلق والد سے تفصیلات حاصل کرنے کے لیے گئے تھے۔دستک کے بعد اپارٹمنٹ کے اندر سے ’کون ہے‘ کی آواز آئی، لیکن اس کے بعد دروازہ نہیں کھولا گیا اور اہل کار وہاں سے چلے گئے۔اس کے بعد سات بجے صبح سے کچھ دیر پہلے خاندان کے پانچوں افراد نے ایک ایک کرکے بالکونی سے چھلانگ لگادی۔پولیس کا کہنا ہے کہ خاندان کے ساتھ زبردستی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ بظاہر قرائن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے بالکونی سے کودے ہیں۔ بالکونی سے چھوٹی سیڑھی بھی ملی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اپارٹمنٹ کے قریب موجود پولیس اہل کار، راہ گیروں اور دیگر عینی شاہدین نے وقوعہ کے وقت کوئی شور، رونے دھونے یا چیخ پکار کی آواز نہیں سنی تھی۔تفتیش کرنے والے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ وبا کے آغاز سے یہ خاندان سازشی نظریات اور کسی ممکنہ قدرتی آفت سے بچنے کے لیے تیاری کرنے کے تصور ’سروائیو لسٹ تھیوری‘ میں دلچسپی لے رہا تھا۔اپارٹمنٹ میں کھانے پینے کی اشیا کا بڑا ذخیرہ موجود تھا اور صرف خاتونِ خانہ کی جڑواں بہن ہی گھر سے باہر نکلا کرتی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ قرائن اس جانب اشارہ کرتے ہیں یہ خاندان اپنی زندگی میں انتظامیہ کی مداخلت سے خوفزدہ تھا۔فرانسیسی اخبار ’جورنل دی دیموش‘ کے مطابق اپارٹمںٹ سے کودنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والے خاندان کے سربراہ ایریک ڈیوڈ فرانس کے ایک متمول علاقے میں پلے بڑھے تھے۔ ان کی بیوی نسرین اور سالی نرجس فرعون کا تعلق بھی ایک پڑھے لکھے خاندان سے ہے۔ خاتونِ خانہ دندان ساز اور ان کی بہن ماہرِ امراضِ چشم تھی۔اخبار کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والی جڑواں بہنیں الجیریئن ناول نگار مولود فرعون کی پوتیاں تھیں۔مولود فرعون ممتاز فرانسیسی فلسفی البرٹ کامیو کے قریبی دوست تھے۔ فرانسیسی نوآبادیات کے حامی دائیں بازو کے گروہ نے مولود فرعون کو 1962 میں قتل کردیا تھا۔