جعلی سرٹیفکیٹ پر کووڈ امدادی رقم کا دعویٰ، سی اے جی کی تحقیقات
نئی دہلی، مارچ۔ سپریم کورٹ نے کووڈ-19 کے معاملے میں 50,000 روپے کی امدادی رقم کے لیے مبینہ طور پر فرضی موت سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر پیر کو شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس کی جانچ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے ذریعے کرانے کا عندیہ دیا۔جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی۔ وی ناگارتھنا نے کہا کہ اگر کچھ افسران بھی اس ‘غیر اخلاقی فعل میں ملوث ہیں تو یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ بنچ نے کہاکہ ہمیں شکایت درج کرانے کے لیے کسی کی ضرورت ہے۔ٹاپ کورٹ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کی جانب سے رسمی درخواست دائر نہیں کرنے پر اس کی سرزنش کی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو منگل تک کا وقت دیا۔مسٹر مہتا نے پچھلی سماعت میں بنچ کے سامنے اشارہ دیا تھا کہ امدادی رقم کا دعویٰ کرنے کے لئے کئی ریاستوں میں بے ایمان لوگوں کو کچھ ڈاکٹروں کی طرف سے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرنا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ تب عدالت نے اس معاملے میں اگلی سماعت کا اشارہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے باضابطہ درخواست دینے کو کہا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کووڈ-19 کی موت کے معاملے میں امدادی رقم کے لیے جعلسازی کا شک ظاہر کرنے پر کہا کہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارے اخلاق اتنے گر سکتے ہیں۔ ایسے جھوٹے دعوے آ سکتے ہیں…. یہ ایک مقدس دنیا ہے۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس سکیم کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔بنچ نے کہاکہ وہ کمپٹرولراینڈ آڈیٹر جنرل کو دعوؤں کی جانچ کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 21 مارچ کو ہوگی۔