روس کا یورپی یونین کی سرحد کے قریب پہلا حملہ

سرحدمغربی یوکرین ۔ پولینڈ ،مارچ۔روس نے پہلی مرتبہ یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کی سرحد کے قریب ایک یوکرینی فوجی اڈے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین کے مغرب میں واقع یہ سب سے بڑا فوجی اڈا ہے اور ماضی میں نیٹو فورسز بھی یہاں مشقیں کر چکی ہیں۔روس نے مغربی یوکرین میں پولینڈ کے سرحد کے قریب واقع یافوریف ایئر بیس پر اتوار کی صبح فضائی حملے کیے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق عسکری اڈے پر کْل آٹھ میزائل داغے گئے۔ فی الحال اس حملے میں جانی و مالی نقصان کی تفصیلات واضح نہیں۔ یافوریف یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کی سرحد سے صرف پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور یہ وہی فوجی اڈا ہے، جہاں یوکرینی فوج نیٹو کے ہمراہ مشترکہ جنگی مشقیں کرتی رہی ہے۔ اب تک اکثریتی روسی حملے یوکرین کے وسط اور مشرق کی جانب کیے جاتے رہے ہیں اور یہ پہلا روسی حملہ ہے، جو یوکرین میں مغربی سرحد اور یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کے قریب کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک یورپی یونین اور پولینڈ کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ روسی افواج یوکرینی فورسز کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی فورسز جنوب میں ماریوپول اور شمال میں خارکیف کی سمت سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق ابھی تک ان کے تقریبای 13 سو فوجی مارے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب روس نے مزید فوجی یوکرین روانہ کیے ہیں۔اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں روس کو شدید جانی نقصان کا سامنا ہے لیکن آزاد ذرائع سے ایسی خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دریں اثناء واشنگٹن نے کہا کہ وہ جلد از جلد 200 ملین ڈالر مالیت کے اضافی چھوٹے، ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیار یوکرین پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت جنگ کے خاتمے اور مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن وہ سرنڈر کرنے یا پھر ہتھیار ڈالنے کے الٹی میٹم کو قبول نہیں کریں گے۔ اسی دوران فرانس نے کہا ہے کہ صدر پوٹن امن کے قیام کے لیے راضی نظر نہیں آتے جبکہ ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ مغرب کی طرف سے یوکرین میں انسانی صورتحال پر تشویش کا مثبت جواب دیا گیا ہے۔مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اشٹولٹن برگ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں یوکرین میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ان کے بقول روسی حملوں میں تیزی کے سبب وہاں مالی نقصان بھی بڑھے گا اور امکان ہے کہ شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا جائے گا۔ اشٹولٹن برگ نے جرمن اخبار ‘ویلٹ ام زونٹاگ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے یہ باتیں کیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ایسے روسی دعووں کو بھی مسترد کیا، جن کے مطابق یوکرین میں امریکا کی خفیہ لیبارٹریاں ہیں، جن میں کیمیائی اور بائیو لوجیکل ہتھیاروں پر کام جاری تھا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین کے لیے ‘نو فلائی زون‘ کے مطالبات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔

Related Articles