مالی میں فوجی بغاوت،صدر نے دیا استعفی
بماکو، مالی میں فوجی بغاوت کے بعد صدر ابراہیم باؤبکر کیتا نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
مسٹر کیتا نے بدھکو سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں یہ اطلاع دی۔انہوں نے بتایا کہ وہ پارلیمنٹ اور حکومت بھی تحلیل کررہےہیں۔
75 سالہ مسٹر کیتا نے کہا،’’میں اس لمحے میں اتنے لمبے وقت تک حمایت اور پیار دینے کےلئے مالی کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور اپنی ذمہ داری کو چھوڑنے کے میرے فیصلے کے سلسلے میں بتانا چاہتا ہوں۔‘‘
انہوں نے کہا،’’میں نہیں چاہتا کہ میرے دور اقتدار میں خون خرابہ ہو۔اگر آج ہماری مسلحہ افواج کے کچھ لوگ میرے دوراقتدار کو اپنے دخل سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو میرے پاس متبادل ہی کیا ہے؟‘‘
مسٹر کیتا نے یہ اعلان مالی کے باغی فوجیوں کے ذریعہ انہیں وزیراعظم باؤبؤسیسے کو یرغمال بنائےجانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد کیا ہے۔فوج نے منگل کی رات کودونوں اہم لیڈروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
فوج کی اس بغاوت کی شروعات منگل کو دارالحکومت بماکو کے نزدیک ایک اہم فوجی کیمپ میں فائرنگ کی آواز کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔
بماکو سے 15 کلومیٹر دور واقع کاٹی فوجی کیمپ میں غیر مطمعین فوجیوں نے انتظامیہ اور فوج کے سینئر افسروں کو حراست میں لے لیا اور اس کے بعد کیمپ پر قبضہ کرلیا۔اس کے بعد فوجیوں نے شہر کی سرکاری عمارتوں کو آگ کے حوالے کردیا۔مالی میں صدر کے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں پہلے سے بھی احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔
مالی کی فوج میں جہادی انتہا پسندوں سے مسلسل جاری لڑائی اور اپنی تنخواہوں پر طویل ناراضگی تھی۔ مسٹر کیٹا نے سال 2018 میں مسلسل دوسری بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن ان کے دور اقتدار میں بدعنوانی ، خراب معیشت اور فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے الزامات کے درمیان لوگوں میں اشتعال بھی بڑھا تھا ۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گٹیرس نے مسٹر کیتا اور مسٹر سیسے کی ’فوری اور غیر مشروط رہائی‘کا مطالبہ کیا ہے۔
یواین آئی۔اےایم۔