یوکرینی فوج کی شاندار مزاحمت، روسی افواج کو یوکرین میں شکست ہوسکتی ہے، ایڈ مرل سر ٹونی راڈاکن
راچڈیل،مارچ۔برطانیہ کے ایک اعلیٰ ٰ فوجی کمانڈررائل نیوی کے سابق سربراہ ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن نے روس اور یوکرائن کی جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی طرف سے کیا جانیوالا حملہ ابتک مطلوبہ نتائج نہیں دے سکا اور روسی افواج کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے ،حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ روسی افواج کو یوکرین میں جنگ کے دوران شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔جنگ بندی کے اعلان کے بعد انخلا کیلئے نکلنے والے عام شہریوں پر روسی افواج کی گولہ باری کا تاریک دن ہے، تقریباً دو ہفتے سے بھی کم وقت قبل شروع ہونیوالے روسی حملے کے نتیجے میں باور کیا جا رہا تھا کہ روسی ٹینک چند گھنٹوں میں کیف شہر کے اندر داخل ہو جائیں گے اورانکا مکمل کنٹرول ہوگا لیکن اسٹریٹجک غلطیوں کے ایک سلسلے اور میدان جنگ میں یوکرائنی فوجیوں کی شاندار مزاحمت کے بعد اب اس مہم کا نتیجہ مشکوک ہو سکتا ہے۔رائل نیوی کے سابق سربراہ سر ٹونی جنہیں گزشتہ سال کے آخر میں چیف آف دی ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا گیا تھا، 24 گھنٹوں میں آٹھ روسی طیاروں کو مار گرائے جانے کے بعد حالات پر تبصرہ کر رہے تھے، برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق انکا کہنا تھا کہ روسی اپنے فوجی نظریے کے برعکس یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے کہ ان کے تقریباً 500 فوجی مارے جا چکے ہیں، نااہلی کی شرمناک مثال اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ محتاط اندازے کے مطابق تقریبا 15ہزار فوجیوں کا قافلہ جس میں جدید اسلحہ سے لیس گاڑیاں بھی شامل ہیں رکنے پر مجبور ہو گیا،جس میں ٹینک، میزائل بیٹریاں اور بکتر بند پرسنل کیریئرز شامل ہیں‘اس قافلے کو پیوٹن نے کیف کو گھیرے میں لے کر یوکرینیوں کو تسلیم کرنے کے لیے مختص کیا تھالیکن برطانیہ کے فوجی ذرائع کے مطابق یہ آپریشن طے شدہ وقت سے کم از کم ایک ماہ پیچھے سمجھا جاتا ہے، برطانیہ، امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے پابندیوں کے بارے میں متفقہ نقطہ نظر کے پیش نظر کریملن کے سربراہ شاید اتنی دیر تک فوجی مہم کو برقرار نہ رکھ سکیں، سر ٹونی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرائنی فوج اور عوام کی طرف سے روسیوں کیخلاف زبردست مزاحمت دیکھی جا رہی ہے، ہم روس پر دبائو ڈالنے کیلئے پوری دنیا کے اتحاد کو ایک ساتھ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، روس تکلیف میں ہے، اسکے باوجود کہ وہ ایک بڑی طاقت ہے مگر چند دن قبل کی نسبت اسکی طاقت کم ہوئی ہے، یوکرین کے ردعمل سے روسی افواج کے کچھ اہم عناصر کو ختم کر دیا گیا ہے، دوسری عالمی جنگ کے بعد سے روس نے اس پیمانے پر کام نہیں کیا ہے جسکی اسکو ضرورت تھی اور یہ ناقابل یقین حد تک پیچیدہ اور مشکل ہے، سرٹونی نے کہا کہ تشددمزید بدترہو سکتا ہے کیونکہ روسی حربے ناکام ہو رہے ہیں اور پیوٹن مایوسی کا شکار ہیں۔ جنگ میں روسی جارحیت کے بڑھنے کی توقع کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا، روسی افواج عام شہریوں ‘ جوہری پاور پلانٹ پر حملے کر سکتی ہے تو کسی بھی حدتک جا سکتی ہے ،انہوں نے برطانوی شہریوں پر بھی زور دیا کہ وہ لڑائی کے لیے یوکرین نہ جائیں،یہ سیکرٹری خارجہ لزٹرس کی جانب سے روس کی مخالفت میں شامل ہونے کے خواہشمندوں کی حمایت سے متصادم ہے، یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یوکرینی صدر سے رابطہ کر کے دفاعی سازو سامان فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، دیگر وزرائے اعظم سے رابطے کر کے بین الاقوامی رد عمل کیلئے بھی بات چیت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔