ذہن کو گھما دینے یہ فلم آپ کو ضرور پسند آئے گی
لاس اینجلس،فروری۔کیا آپ کو ایسی فلمیں پسند ہیں جن کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ آگے کیا ہوگا بلکہ غیرمتوقع ٹوئیسٹ دنگ کردیں تو 2013 کی ایک فلم آپ کو پسند آئے گی۔جی ہاں بہت کم بجٹ والی سائنس فکشن سائیکولوجیکل تھرلر فلم کوہیہرینس (Coherence) آپ کو ضرور پسند آئے گی۔درحقیقت یہ فلم آپ کئی بار دیکھ کر بیزار نہیں ہوں گے۔
پلاٹ:فلم کا آغاز بہت سادہ ہے، چند دوست رات کے کھانے کی ایک دعوت پر اس وقت اکٹھے ہوتے ہیں جب اس جگہ سے اوپر ایک پراسرار سیارچہ گزرنے والا ہوتا ہے۔دوستوں کے درمیان تناؤ، مذاق اور دیگر پہلوؤں سے فلم کا آغاز ہوتا ہے اور بتدریج سب کچھ اس وقت پراسرار ہونے لگتا ہے جب لائٹ جاتی ہے۔اس موقع پر 2 دوست موم بتیاں اور متعدد گلو اسٹکس لے کر آتے ہیں، جس کے بعد سب دوست نیلی گلو اسٹک لے کر گھر سے باہر نکلتے ہیں۔وہاں وہ سیارچے کے گزرنے کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر جب وہ گھر میں واپس آتے ہیں تو ایک شیشہ ٹوٹا ہوا ملتا ہے۔اس کی جانچ پڑتال کے لیے 2 افراد پورے گھر میں گھومتے ہیں اور واپس آتے ہیں تو ان کے چہروں پر زخم ہوتے ہیں جبکہ ان کے پاس ایک ڈبہ ہوتا ہے جس میں ایک پنگ پونگ پیڈل اور ان سب کی تصاویر ہوتی ہیں۔اس کے بعد کچھ کو شبہ ہونے لگتا ہے کہ وہ کہاں ہیں جبکہ دیگر کو فکر ہوتی ہے وہ کون ہیں اور یہ فلم ان کی دہشت زدہ کردینے والی حقیقت کے سامنے آنے کی ہے۔اس سے آگے کچھ بتایا گیا تو فلم دیکھنے کا پورا مزہ خراب ہوجائے گا کیونکہ آگے جو کچھ ہوتا ہے وہ آپ کے ذہنوں کو گھما دینے کے لیے کافی ہوگا۔
چند دلچسپ باتیں:فلم تو بہت دلچسپ ہے مگر اس کے پس پردہ چند بہت دلچسپ حقائق بھی چھپے ہوئے ہیں۔یقین کرنا مشکل ہوگا کہ فلم کا بجٹ محض 50 ہزار ڈالرز تھا جبکہ اس کی شوٹنگ 5 دن میں مکمل کرلی گئی تھی۔اسی طرح یہ بھی حیران کن ہے کہ فلم کا اسکرپٹ ہی نہیں تھا، ڈائریکٹر جیمز وارڈ بیرکٹ کے مطابق ہر دن اداکاروں کو ان کے کرداروں کے مطابق نوٹس فراہم کردیئے جاتے ہیں، جیسے ان کی بیک اسٹوریا یا ان کے عزائم کی تفصیلات وغیرہ۔چونکہ اداکاروں کو کہانی کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا تو ان کی اداکاری میں موجود تناؤ حقیقی تھا۔فلم کی سوٹنگ کرنے والی ٹیم 5 افراد پر مشتمل تھی، 2 ساؤنڈ سنبھالنے والے تھے، ایک ڈائریکٹر آف فوٹوگرافی، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر۔فلم کی سوٹنگ ڈائریکٹر کے اپنے گھر میں ہوئی تھی اور ان کی حاملہ بیوی کے ہاں بچے کی پیدائش ہونے والی تھی، مگر 5 دن میں شوٹنگ مکمل کرنے کی شرط پر وہ گھر کو حوالے کرنے کے لیے تیار ہوگئیں۔فلم میں کام کرنے والی ایک اداکارہ کا خیال تھا کہ یہ ایک کامیڈی فلم ہے اور شوٹنگ کے تیسرے دن انہیں علم ہوا کہ ایسا نہیں بلکہ یہ سائنس فکشن تھرلر فلم ہے۔فلم میں عکاسی کے دوران اداکاروں کو اجازت تھی وہ جہاں چاہے جا سکتے ہیں۔ڈائریکٹر یہ نہیں بتایا کہ سیارچے کے گزرنے کے منظر کو کیسے فلمایا گیا بس یہ بتایا کہ یہ پریکٹیکل ایفیکٹ تھا۔