سیناستھیزیا وہ اعصابی کیفیت جس نے لیڈی گاگا جیسی گلوکاراؤں کی صلاحتیوں کو نکھارا

نیویارک،فروری۔سوچیں کہ جب بھی آپ موسیقی سنیں تو آپ کو مختلف رنگ نظر آنے لگیں!ہاں یہ جملہ آپ نے صحیح پڑھا ہے۔ بالکل ایسا ہی ہے جو گلوکارہ اور نغمہ نگار تمیرا کے ساتھ، جو ان کی ایک خاص اعصابی خوبی کی وجہ سے ہوتا ہے۔وہ ایسی صورتحال میں جس کیفیت میں مبتلا ہوتی ہیں اسے سیناستھیزیا کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت جو آپ کے حواس کو فیوز کرتی ہے۔ لہٰذا ان کا الگ الگ اور غیر ارادی تجربہ کرنے کے بجائے، وہ رنگ خود بخود آپس میں مل جاتے ہیں۔تمیرا کہتی ہیں کہ انھیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ’میرے سر میں کلر پیلیٹ (رنگوں کا تھال)‘ ہوں۔انھوں نے ریڈیو ون نیوز بیٹ کو بتایا کہ ’جب میں آر این بی (RnB) سنتی ہوں تو مجھے عام طور پر گہرا نیلا اور جامنی اور سبز زمرد کے رنگ نظر آتے ہیں۔‘ ان کے مطابق ’جب میں ’افروبیٹس‘ سنتی ہوں تو مجھے مالٹے نظر آتے ہیں، جیسے جلے ہوئے مالٹے، پیلے اور صیحح معنوں میں روشن سبز رنگ نظر آتا ہے۔‘یہ کہا جاتا ہے کہ اس طرح کی کیفیت تقریباً چار فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے اور یہ بہت سی شکلوں میں ظاہر ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ذائقہ، بْو، شکل یا لمس کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس ہفتے کی آرٹسٹ نے ریڈیو ون کو بتایا کہ سیناستھیزیا کی وجہ سے انھیں نغمہ نگاری میں مدد ملی ہے۔تمیرا کہتی ہیں کہ ’جب موسیقی یا آواز کی بات آتی ہے تو میری بصری صلاحیت بہت بڑھ جاتی ہے۔‘’یہ میرا اندازہ ہے کہ جب میں سٹوڈیو میں ہوتی ہوں تو یہ سب میرے لیے صیحح معنوں میں مددگار ثابت ہوتا ہے کیونکہ میں فوری طور پر ایک دھڑکن سن سکتی ہوں۔ جیسے میرے سر میں ایک رنگ کی پلیٹ رکھی ہوئی ہو۔‘’میں صرف رنگوں کو محسوس کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جیسے میں ایک پورے فلمی منظر کی طرح ان کو دیکھتی ہوں۔ میں اسے ایک پورے منظر کی طرح بیان کروں گی، ایک سیٹ اپ، اور جو مجھے لگتا ہے کہ اس موسیقی کے ساتھ ہو رہا ہے۔‘25 برس کی تمیرا کا کہنا ہے کہ انھیں حال ہی میں پتا چلا ہے کہ سیناستھیزیا ’ایک چیز تھی‘ لیکن وہ واحد موسیقار نہیں ہیں جو اس حالت میں ہیں۔ فیرل ولیمز، بلی ایلش اور لیڈی گاگا کو بھی سیناستھیزیا ہے۔ یہ بیماری بلی ایلش کی تخلیقی صلاحیت کو جلا بخشتی ہے۔ان کے مطابق ’میرے تمام آرٹ ورک، ہر وہ چیز جو میں ’لائیو‘ کرتی ہوں، ہر گانے کے تمام رنگ، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ان گانوں کے رنگ ہیں۔ اس سے قبل فیرل نے کہا تھا کہ ’یہ واحد طریقہ ہے جس سے وہ یہ شناخت کر سکتی ہیں کہ کچھ کیسا لگتا ہے۔‘’میں جانتی ہوں کہ جب کوئی چیز کلیدی حیثیت اختیار کر لیتی ہے کیونکہ یہ یا تو ایک ہی رنگ سے ملتی ہے یا بالکل بھی نہیں۔ یا یہ مختلف محسوس ہوتی ہے اور یہ ٹھیک محسوس نہیں ہوتی۔برطانیہ میں یو کے سیناستھیزیا ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سیناستھیزیا کوئی بیماری یا مرض نہیں ہے اور یہ بالکل بھی نقصان دہ نہیں ہے۔ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیناستھیزیا میں عام لوگوں سے زیادہ بصری تصویر کشی کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے اور اس میں یادداشت سے متعلق حاصل ہونے والے کچھ خاص فوائد کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے۔گرویسنڈ کینٹ سے تعلق رکھنے والی تمیرا کا کہنا ہے کہ ’یہ ہمیشہ سے ایک معمول کی کیفیت رہی ہے۔ یہ ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے۔ یہ ایک ایسا ہتھیار رہا ہے، جسے میں نے کافی عرصے سے نغمہ نگاری میں مدد کے لیے استعمال کیا ہے۔‘تمیرا، جو سنہ 2013 میں 16 سال کی عمر میں ایکس فیکٹر (X-Factor) کے فائنل تک پہنچی تھیں کا کہنا ہے کہ ’کس طرح کبھی کبھی جب وہ سٹوڈیو سیشنز میں ہوتی تھیں تو وہ اس کے بارے میں لکھتی ہیں کہ وہ کیا محسوس کرتی ہیں بجائے اس کے کہ وہ کیا دیکھتی ہے۔‘’مجھے ایسا لگتا ہے کہ لکھنا ایک بہت ہی بصری نوعیت کی چیز ہوسکتی ہے۔ جو بھی میرے دماغ میں سب سے زیادہ دلچسپ منظر لاتا ہے یا ایک اچھا رنگ پیلیٹ جو مجھے اور میرے احساسات کو حاصل کر رہا ہے، میں صرف اس پر لکھوں گی۔‘اس کیفیت نے ان کے تازہ ترین پروجیکٹ، افروڈائٹ اور اس کی میوزک ویڈیو کو متاثر کیا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ ’اگر کوئی گانا ریلیز ہونے جا رہا ہوتا ہے تو ایسے میں مکمل طور پر اس کے وڑوئل یعنی کس قسم کے نظارے دکھائے جائیں کی طرف لے جاتا ہے اور وہ 100 فیصد مجھے جیسے آنکھ سے دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔‘’تمام سنگلز کے ارد گرد رنگ سرخ، نارنجی اور بھورے ہوتے ہیں اور یہ 100 فیصد جان بوجھ کر کیا جاتا ہے کیونکہ یہ ایسے ہی ہوتا ہے جب میں پروجیکٹ یعنی گانا لکھ رہی ہوتی ہوں۔‘

Related Articles