احمدآبادبم دھماکہ معاملہ:انوکھااورناقابل یقین فیصلہ
نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی،فروری۔گجرات بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ خصوصی سیشن عدالت کے 49 قصور وار ملزمین میں سے 38 ملزمین کو پھانسی اور 11/ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے ۔ اس ردعمل کا اظہار انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک جائے گی اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور،کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورایقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کومکمل انصاف ملے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے متعددمعاملے ہیں،جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تومکمل انصاف ہوا، اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندرحملہ کا معاملہ ہے ، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افرادکو پھانسی اور چارلوگوں کو عمر قید کی سزادی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقراررکھاتھا، لیکن جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکثر بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے ، لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔انہوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا پانے والے 11/ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند نے کی تھی اور ایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزا ہونے نہیں دی گئی، ہمیں امید ہے ہم ملزمین کو پھانسی کی سزاؤں سے بچانے میں کامیاب ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشر دھام مندر احمد آباد مقدمہ میں تین افراد کو پھانسی کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی اور امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی، جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دوافراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کردیا گیا، اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔ہمیں امید ہے انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیں اورمقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔آج خصوصی سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمداعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے ،عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گااور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی۔ملزمین کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک،کیرالا، مہاراشٹر،مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مادہ جمع کیا تھا اور پھر بم دھماکہ کیا تھا،جس سے 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے ۔