سعودی عرب میں پہلی ڈیجیٹل عدالت کیسے کام کرتی ہے؟
ریاض،فروری۔سعودی عرب میں انتظامی عدالتوں کے لیے سعودی عدلیہ کی اہم کامیابی اور ایک سنگ میل طے کرنے کے جلو میں شکایات بورڈ کے چیئرمین اور انتظامی عدالتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر خالد الیوسف نے وادی الدواسر میں انتظامی عدالت کو پہلی ڈیجیٹل عدالت میں تبدیل کرنے کا اپنا فیصلہ جاری کیا۔ مملکت میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی ڈیجیٹیل عدالت ہے۔شکایات کے بورڈ نے واضح کیا کہ عدالت 08/15/1443 ھ اپنا کام شروع کرے گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بے مثال قدم جس کے نتیجے میں وادی الدواسر میں انتظامی عدالت پہلی ڈیجیٹل انتظامی عدالت بن گئی ہے۔ یہ پیش رفت دیوان المظالم دلچسپی اور اھداف کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ ریاست اسٹریٹجک پلان کے اہم ترین مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کو اہمیت دیتی ہے۔ دانش مند قیادت تیز رفتار عدالتی نظام اور اسے موثر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ جو اگلے ماہ شعبان کے وسط میں نافذ ہونے والا ہے اس کے حصول اور معیار کے علاوہ قانونی چارہ جوئی کی مدت کو کم کرنے اور پوری عدالت کو ایک عدالتی نظام میں تبدیل کرنے کا باعث بنے گا۔ ڈیجیٹل کورٹ ایک اہم ترین فیصلوں میں سے ایک ہے جس کے نتیجے میں اخراجات میں کمی، اور آپریشنل توانائیوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انسانی عملے کے بجائے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔وادی الدواسر میں انتظامی عدالت کی ماں کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے، جو بدھ 11/17/1438ھ کو قائم کی گئی تھی۔ اس کے مقامی دائرہ اختیار میں وادی الدواسر کی گورنری اور اس سے وابستہ مراکز، السلیل اور اس سے منسلک مراکز شامل ہیں۔